بھارتی ریاست اتر پردیش کی جانب سے منظور کئے گئے لو جہاد آرڈیننس کو پرسپریم کورٹ کے سابق جج جسٹس مدن بی لوکر نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جج نے اس قانون کو کسی فرد کی اپنے شریک حیات کے انتخاب کی آزادی ، حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور انسانی وقار کے خلاف قرار دیا ہے۔
مدن بی لوکر نے ایک لیکچر کے دوران کہا کہ یہ قانون انسان کی آزادی کو سلب کرنے کے مترادف ہے۔ اس سے شخصی آزادی اور خاص طور پر شریک حیات کے انتخاب کی آزادی پر کاری ضرب لگتی ہے۔
سابق جسٹس لوکر کا زمید کہنا تھا کہ اس قانون کا غلط استعمال ہونے کے بھی امکانات ہیں کیوں کہ اسے جس انداز میں پیش کیا جارہا ہے اور جیسی اس کی شقیں ہیں اس کے مطابق شخصی آزادی تو چھن ہی جاتی ہے مگر ساتھ ساتھ دوسری طرف لڑکی کے گھر والوں کی شکایت پر بھی کارروائی ہو سکے گی جو پوری طرح سے یکطرفہ ہوگی۔