ریاض: سعودی سائنسدانوں نے طب کے میدان میں حیرت انگیز کارنامہ انجام دیا ہے جس کے مطابق شاہ عبداللہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سائنسدانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسی جلد تیار کر لی ہے جو مضبوط اور لچک دار ہونے کے ساتھ حساسیت بھی رکھتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق سائنسدانوں کا ماننا ہےکہ اس جلد کو مستقبل میں مصنوعی اعضا میں استعمال کیا جائے گا جبکہ اس جلد کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ خود بخود 5 ہزار سے زائد مرتبہ خود کو مرمت کر سکتی ہے۔
تحقیق کے مطابق اس نئی ایجاد کو الیکٹرانک جلد کا نام دیا گیا ہے جبکہ سائنسدانوں کا کہنا ہےکہ اس جلد کی حساسیت کی وجہ سے اسے جہازوں کی نگرانی کے لیے مستقبل میں استعمال کیلئے تیار کیا جا سکتا ہے۔
اس تحقیق کے سربراہ سائنسدان ڈاکٹر یاچن کائی کا کہنا ہے کہ اس جلد کو انسانی جلد کے بہت سے قدرتی افعال مثلا درجہ حرارت کی حس اور چھونے سے پیدا ہونے والے قدرتی رد عمل کا ہم آہنگ بنایا گیا ہے۔
ڈاکٹر یاچن کائی کا کہنا تھا کہ مناسب طریقے سے لچکدار الیکٹرانکس جلد کی تیاری جو اس طرح کے نازک کام انجام دے سکے اور روزمرہ کی زندگی میں پیش آنے والے چیلنجز کا بھی مقابلہ کرسکے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کئی مرتبہ انسانی جلد کی مانند مصنوعی جلد تیار کرنے کی کوشش ہوتی رہی مگر گزشتہ تمام کوششیں ناکام رہیں مگر اب سعودی یونیورسٹی کے ماہرین اس میں کامیاب ہوئے ہیں جبکہ نئی الیکٹرانک جلد 8 انچ کی مسافت سے چیزوں کو محسوس کر سکتی ہے اور چیزوں کو ایک سیکینڈ کے دسویں حصے میں محسوس کرسکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بہت حساس ہے یہاں تک اس پر ہاتھ سے لکھی مختلف لوگوں کی تحریروں کو پڑھنے کی صلاحیت ہے جبکہ اس پر 5 ہزار مرتبہ خرابی پیدا کی جائے تو ایک تہائی سیکنڈ میں خود اپنی اصلاح کرلیتی ہے۔
دوسری جانب بین الاقوامی سائنس میگزین کے مطابق نئی الیکٹرانک جلد مصنوعی اعضا کی تیاری میں مدد فراہم کرے گی جبکہ طب میں خون میں دباؤ کے علاوہ دیگر بیالوجی معلومات کی نگرانی میں بھی مدد دے گی اور اس کو دیگر متعدد چیزوں کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کو مستقبل میں اسے گھریلو سامان، ہوائی جہاز یہاں تک گھروں کی تعمیر میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔