حوث? بغاوت ?? بعد ?من ?? مدد ?ا ف?صل? جرات مندان? ??، ?من? صدر

252

یمن کے صدر عبد ربو منصور ہادی نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کی قیادت کی جانب سے حوثی بغاوت کے بعد یمن کے ساتھ تعاون اور مدد کے فیصلے کو جرات مندانہ اور دلیرانہ اقدام قرار دیا ہے۔

ایک انٹرویوں کے دوران صدر ہادی نے کہا کہ جب یمنی قیادت نے ملک میں ہونے والی پرتشدد کارروائیوں میں ایران کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت جمع کر لئے تو ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ یمن کو اس کے حال پر چھوڑ دے اور ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرے۔ ایک سوال کے جواب میں منصور ہادی نے کہا کہ ایران، یمن کے خلاف ایک باقاعدہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عمل پیرا ہے۔

انہوں نے ایرانی پروگرام کو یمن میں القاعدہ کی سرگرمیوں سے زیادہ خطرناک قرار دیا۔منصور ہادی کے مطابق یمنی حکومت نے ایران کے سیکیورٹی حکام سے عمان میں ملاقات کی اور انہیں ایسے ثبوت فراہم کئے جن سے حوثی باغیوں کو ایران سے اسلحہ فراہمی کا پتا چلتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یمن کے معزول صدر علی عبداللہ صالح نے ایرانیوں کے ساتھ کوارڈی نیشن کی خاطر بذات خود تہران کا دورہ کیا۔ صدر ہادی نے معزول یمنی صدر کو حوثی ملیشیا کا سیاسی مشیر قرار دیتے ہوئے کہا کہ عبداللہ صالح اور حوثی ملیشیا کا دس نقاط پر اتفاق تھا جن میں ایک اہم نقطہ یہ تھا کہ احمد علی عبداللہ صالح سیاسی اور عبدالمالک الحوثی دینی قائد ہوں گے تاکہ ایران کا تجربہ کا اطلاق یمن میں کیا جا سکے۔ یمنی صدر نے کہا کہ یمن بحران کے حل کی خاطر جنیوا میں ہونے والے اجلاس کا مقصد اقوام متحدہ کی قرارداد 2216 پر عمل درآمد کے طریقوں کا جائزہ لینا ہے۔