فیصل آباد : زرعی سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد خصوصی جرثوموں پر مشتمل نائٹروجنی بائیو کھاد تیار کرلی ہے جس کے زراعت ، زرعی ترقی اور فصلات کی پیداوار پر انتہائی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔
ماہرین زراعت کے مطابق بائیو کھاد کی اہمیت وقت کے ساتھ ساتھ تیزی سے بڑھتی جا رہی ہے کیونکہ اس کا استعمال زمین کی تیزی سے کم ہوتی ہوئی قدرتی زرخیزی کو روکنے میں معاون ثابت ہوا ہے جبکہ بائیو کھاد کے استعمال سے پھلی دار فصلوں کی پیداوار میں 15سے100فیصد تک اضافہ ممکن ہے ۔
ماہرین نے بتایا کہ بائیو کھاد ایسے جرثوموں پر مشتمل ہوتی ہے جس کے باعث زمین میں موجود اس کی قدرتی زرخیزی نہ صرف برقرار رکھتی ہے بلکہ موافق حالات میں اسے بڑھانے کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوتی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ زمین میں کچھ جرثومے ایسے ہوتے ہیں جو ہوا میں موجود نائٹروجن کو جذب کر سکتے ہیں یہ جرثومے پھلی دار فصلوں کی جڑوں کے اندر گھر بنا کر رہتے ہیں اور ہوا میں موجود نائیٹروجن کو قابل استعمال بنا کر پودے کی نشو ونما کیلئے مہیا کرتے ہیں اس لئے اگر یہ جرثومے کھیت میں مناسب تعداد میں موجود ہوں تو نائیٹروجن کی مصنوعی کھاد کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔
زرعی سائنسدانوں نے طویل تحقیق کے بعد ان جرثوموں پر مشتمل ایک کھاد تیار کی ہے جسے نائٹروجنی بائیو کھاد کا نام دیا گیا ہے جو پاکستان میں اگنے والی پھلی دار فصلوں بشمول سویا بین ، چنا، مونگ، ماش،برسیم، مٹر ، جنتر، مونگ پھلی وغیرہ کیلئے انتہائی مفید پائی گئی ہے جس سے پھلی دار فصلوںکی پیداوار میں سوفیصد تک اضافہ بھی ممکن ہے۔