کے ایم سی میں ہونے والی کرپشن ڈائریکٹر ایف آئی اے نے بے نقاب کردی۔ شاہد حیات کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کے اربو روپے چوری کئی گئی ہیں جبکہ کروڑوں روپے کی تنخواہیں کے ایم سی کے گھوسٹ ملازمین کو دی جاتی رہی ہیں۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے شاہد حیات نے کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کی جس میں انکا کہنا تھا کہ کے ایم سی کے ملازمیں گھر بیٹھے تنخواہیں لیتے ہیں جبکہ سوک سینٹرمیں بیٹھنےوالےمحکمہ تعلیم کےافسران کرپشن میں ملوث پائے گئے ہیں جن کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے 9 ملازمین کو گرفتار کیا جا چکا ہےجبکہ تین کرپٹ ملازمین مفرور ہیں جن کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔
شاہد حیات نے پریس کانفرنس کے دوران محکمہ تعلیم بلدیہ عظمیٰ کراچی کےایک گرفتار افسر کو بھی صحافیوں کے سامنے پیش کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار ملزم کے گھر کے 21 افراد کے ایم سی میں ملازمت کرتے ہیں جبکہ 64 سالہ ساس بھی گھر بیٹھے تنخواہ لے رہی ہیں۔ ملزم سلیم خان سوک سینٹرمیں بیٹھنےوالےمحکمہ تعلیم کےافسران کوبیٹ پہنچایا کرتا تھا۔
ڈائریکٹر ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ کے ایم سی کےشعبہ تعلیم کے450اکاؤنٹس کوچیک کیا گیا ہے جبکہ ایم کیو ایم کیخلاف بی بی سی رپورٹ کے کردار برطانیہ میں ہیں اور برطانوی حکام سے بی بی سی کی رپورٹ سے متعلق مدد مانگ لی گئی ہے۔
گرفتار افسر سلیم خان نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ کے ایم سی کے محکمہ تعلیم میں اپائنمنٹ 1992 میں بطورٹیچر ہوا تھا تاہم میں محکمہ تعلیم سےماہانہ پیسےلیکرای ڈی اومنصورمرزا کودیتاتھا۔
سلیم خان نے انکشاف کیا کہ شہر کے ہر ایک ٹاؤن سے12سے15لاکھ روپےماہانہ ڈائرکٹرایجوکیشن کودیےجاتے ہیں جبکہ پیسے کلکٹ کرنے کی ذمہ داری ٹاؤن کے کلرک کی ہوتی ہے۔