امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ کراچی معاشی شہ رگ ہے شہریوں کو حقوق نہ ملے تو عوام ایوانوں کا گھیراﺅ کریں گے سندھ میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔ کراچی میں ہیٹ اسٹروک سے ہلاک ہونے والے پندرہ سو افرادکی ذمہ دار ی وفاقی حکومت، سندھ حکومت اورکے الیکٹرک پر عائد ہوتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اسلامی ضلع بن قاسم کے تحت کورنگی نمبر 5 کاٹھیاواڑ برادری اسپورٹس گراونڈ پر”عوامی دعوت افطار“ سے خصوصی خطاب کیا جس میں انکا کہنا تھا کہ کراچی کے لوگوں کو حقوق نہ دیے گئے تو لوگ گھر وں سے نکل کرایوانوں کا گھیراو کریں گے۔ نواز شریف نے اپنے دو سالہ اقتدار میں عوام کو مایوس کیا ہے جبکہ ایم کیو ایم اپنی بداعمالیوں کی وجہ سے زوال پذیر ہوئی ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ایم کیوایم اور پیپلز پارٹی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے کراچی تباہ و برباد ہوا ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ عوام کی قوت برداشت سے باہر ہوگئی ہے اور شہر کے مسائل کے حل کے لئے عوام کو جماعت اسلامی کا ساتھ دینا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان 1947ءمیں انگریزوں سے آزاد ہوگیا تھا لیکن آج بھی یہاں انگریزوں کی ہی حکمرانی ہے۔ سودی نظام نے ہماری معیشت کو تباہ کردیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں لارڈ میکالے کا نظام رائج ہے۔ پنجاب، سندھ، بلوچستان میں جاگیرداروں سرمایہ داروں کا قبضہ ہے اور وہی برسراقتدار ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ نے شہریوں کو عذاب میں مبتلا کیا ہوا ہے جبکہ سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والا شہر آج بنیادی سہولتوں کے محروم ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ اپنی کابینہ کا اجلاس کراچی میں بلائیں اور یہاں آکر شہر کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کریں کیونکہ کراچی کی ترقی پاکستان کی ترقی ہے۔ کراچی کی خوشحالی پاکستان کی خوشحالی ہے۔ اور کراچی کی تباہی وبربادی پاکستان کی تباہی وبربادی ہے۔
سراج الحق نے کہا کہ کراچی کے لوگ روزے اور سخت گرمی میں پانی کے لئے قطاروں میں کھڑے ہیں۔ سندھ حکومت کو شرم آنی چاہیے کہ عوام پانی جیسی بنیادی ضرورت کے لئے دربدر پھر رہے ہیں۔ ایم کیو ایم نے کراچی میں نان ایشو کی سیاست کی اور بیس پچیس سال سے صوبے میں اقتدار میں رہی لیکن آج کراچی کے لوگ پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں۔ وزیر صحت ایم کیو ایم کا تھا لیکن آج اسپتالوں میں مریضوں کے لئے جگہ نہیں۔
سینیٹر سراج الحق کا مزید کہنا تھا کہ کراچی میں عبد الستار افغانی اور نعمت اللہ خان ایڈوکیٹ نے عوام کی حقیقی بنیادوں پر خدمت کی اور لوگ آج بھی ان درویش صفت لوگوں کو یاد کرتے ہیں۔ کراچی کے عوام جماعت اسلامی کا ساتھ دیں اور جماعت اسلامی کے ہاتھ مضبوط کریں۔ آئندہ ہونے والے بلدیاتی انتخاب میں جماعت اسلامی کے نمائندوں کو بھرپور طریقے سے کامیاب بنایا جائے۔ انشاءاللہ اس شہر کے مسائل جماعت اسلامی ہی حل کرے گی۔
حافظ نعیم الرحمن نے دعوت افطار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکمرانوں نے شہر کراچی کو لاوارث سمجھا ہوا ہے۔ ہمارے ٹیکسوں سے چلنے والی حکومتیں ہی ہماراہی استحصال کررہی ہیں۔ شہر میں پانی اور بجلی کا بدترین بحران ہے۔ رمضان المبارک کے مہینہ میں کراچی کے عوام شدید اذیت اور پریشانی کا شکار ہیں۔ جماعت اسلامی کراچی کے عوام کو تنہا نہیں چھوڑے گی ،جماعت اسلامی عوام کا مقدمہ لڑے گی اور ہم کراچی کے شہریوں کو ظالموں کے ظلم سے نجات دلوائیں گے۔ کورنگی لانڈھی کے نادرا آفس میں عوام کو غیر ضروری طور پر پریشان اور تنگ کیا جارہا ہے۔ نادرا دفاتر پر ایجنٹوں کا قبضہ ہے۔ نادرا اپنا رویہ درست کرے اور شہریوں کے ساتھ ناروا سلوک فوری طور پر بند کیا جائے۔
محمد اسلام نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کورنگی لانڈھی قائد آباد گلشن حدید پیری غریب محنت کشوں کی بستی ہے۔ یہاں ملک کے کونے کونے سے لوگ اپنے روزگار کے لئے آباد ہوئے ہیں۔ یہاں پر برمی اور بنگالی باشندگان کی ایک بہت بڑی تعداد بھی موجود ہے اور یہ سب لوگ دہشت گردوں اور بھتہ خوروں سے آزادی چاہتے ہیں۔ یہاں پر مرزا لقمان بیگ اور محمد اسلم مجاہد نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا لیکن دہشت گردوں کے سامنے سر نہیں جھکایا۔ جماعت اسلامی آج بھی کلمہ حق بلند کرنے کے لئے میدان میں موجود ہے اور آنے والے بلدیاتی انتخاب میں یہاں کے لوگ جماعت اسلامی کو بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب کراکے دہشت گردی اور غنڈہ گردی کی سیاست کا خاتمہ کریں گے۔
اس موقع پر امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن، امیر جماعت اسلامی ضلع بن قاسم محمد اسلام، سیکریٹری مرزا فرحان بیگ نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی پاکستان کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل محمد اصغر، سیکریٹری کراچی عبد الوہاب، ڈپٹی سیکریٹری انجینئر صابر احمد، کورنگی ٹاون کے سابق ناظم عبد الجمیل خان، روہنگیا سالیڈیٹری آرگنائزیشن پاکستان کے نمائندے نور حسین ارکانی، جماعت اسلامی کراچی کے سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری ودیگر ذمہ داران بھی موجود تھے۔ اس موقع پر عبد الجمیل خان، محمد عثمان جت بلوچ اور مولانا عبد الرشید ارکانی نے پانی اور بجلی، اسپورٹس گرانڈ پر قبضے اور روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر قراردادیں بھی پیش کیں۔