مقبوضہ کشمیر، بھارتی فورسز کا پرامن مظاہرین پر تشدد، یاسین ملک بھی زخمی

201

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس کی طرف سے پلوامہ چوک میں پرامن مظاہرین پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کے نتیجے میں جموںوکشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے محمد یاسین ملک کو زخمی حالت میں حراست میں لیکر نامعلوم مقام پر مقام پر منتقل کردیا۔ محمد یاسین ملک بھارتی پولیس کی چکمہ دیکر  علی الصبع سرینگر سے ضلع پلوامہ پہنچے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

جمعہ کی نماز پڑھنے کے بعد جب وہ احتجاجی مظاہرے کی قیادت کیلئے پلوامہ قصبے کی جامع مسجد سے باہر آئے تو وہاں موجود بھارتی پولیس اہلکاروں نے ان پر دھاوا بول دیا۔ لوگ محمد یاسین ملک کی گرفتاری ناکام بنانے کیلئے پولیس اہلکاروں کے ساتھ گتم گھتا ہوئے اس دوران محمد یاسین ملک سمیت متعدد افراد زخمی ہوئے تاہم پولیس نے انہیں زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔

محمد یاسین ملک کی گرفتار ی کیخلاف لوگوں نے زبردست احتجاج مظاہرے کیے ۔ بھارتی پولیس نے ضلع پلوامہ ہی کے علاقے سامبورہ میں بھی ایک درجن سے زائد مظاہرین زخمی کر دیے۔  قابض بھارتی فورسز نے ضلع پلوامہ کے علاقے سمبورہ میں پر امن مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ کرتے ہوئے کم از کم 8افراد کو زخمی کر دیا۔

بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے جمعہ کی صبح سمبورہ کا محاصرہ کر کے تلاشی آپریشن شروع کیا ۔ فورسز اہلکاروں نے علاقے میں ٹریفک کی آمد و رفت بھی روک دی جس کے باعث لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بھارتی فورسز کی بلا جواز کارروائی کے خلاف علاقے کے لوگ سڑکو ں پر نکل آئے اور زبردست بھارت مخالف مظاہرے کیے۔

مظاہرین نے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے ۔قابض فورسز کے اہلکارو ں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے شدید فائرنگ کی اور آنسو گیس کے گولے داغے جسکے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد زخمی ہوئے ۔ دو شدید زخمیوں کو سرینگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

آخری اطلاعات ملنے تک علاقے میں بھارت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جار ی تھااور انکا دائرہ کاکہ پورہ اور دیگر علاقوں تک پھیل گیاتھا۔ علاوہ ازیں مقبوضہ کشمیر میں غیر کشمیری ہندو ریفوجیوںکو مقبوضہ علاقے کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹس دینے کے کٹھ پتلی انتظامیہ کے اقدام کے خلاف جمعہ کوسرینگر اور دیگر قصبوںمیں مکمل ہڑتال کی گئی ۔

ہڑتال کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل متحدہ مزاحمتی قیادت نے دی تھی۔ سرینگر، بانڈی پورہ، پلوامہ، بارہمولہ، اسلام آباد اور مقبوضہ وادی کے دیگر علاقوں میں مکمل ہڑتال کی کی گئی۔

دکانیں، پٹرول پمپ اور دیگر کاروباری مراکز بند رہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل تھی۔ مظاہروں کو روکنے کیلئے تمام ضلعی ہیڈکوارٹروں پر بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی ایک بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔ مزاحمتی قیادت نے کہا ہے کہ غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل سرٹیفیکٹس دینے کے اقدام کا مقصد جموںوکشمیرمیں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ قابض انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ تیز کر دیاہے ۔ انہوں نے ریاستی دہشت گردی  کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ قابض فورسز کے اہلکار طاقت کے نشے میں یہ بات بھول رہے ہیںکہ کشمیری نوجوان اپنی اگلی نسلوں کے روشن مستقبل کے لیے اپنی جوانیاں لٹا رہے ہیں۔

 انتظامیہ نے سینئر حریت رہنما مسرت عالم بٹ کوعدالتی احکامات پر کٹھوعہ جیل سے رہائی کے فوراً بعد دوبارہ گرفتار کر لیاجسکے بعد انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ حریت رہنمائوں اور تنظیموں نے اپنے بیانات میں مسرت عالم بٹ کی دوبارہ گرفتار ی کی شدید مذمت کی ہے۔

دوسری طرف ضلع کپواڑہ کے قصبے ہندواڑہ کے علاقے ٹنڈ محلہ میں ہولناک آتشزدگی میں 34رہائشی عمارات خاکستر ہوگئیں جسکے نتیجے میں 19خاندان بے گھر ہو گئے  ،علاقے میں آگ رات کے وقت اچانک بھڑک اٹھی جس کے سبب کا فوری علم نہیں ہوسکا۔

 علاقے کے لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ آتشزدگی کی خبرپھیلتے ہی لوگ اپنی مد د آپ کے تحت آگ پر قابو پانے کی کوششوں میں لگے رہے جبکہ انتظامیہ کا فائر بریگیڈ کا عملہ بروقت علاقے میں نہ پہنچنے کے سبب نقصان میں اضافہ ہوا۔ غلام احمد میر نامی شہری نے، جن کا دومنزلہ گھر نذر آتش ہوا ہے ، نے کہا کہ انہیں نہیں پتہ کہ آگ کیسے لگی البتہ یہ شارٹ سرکٹ بھی نہیں تھا کیونکہ جب آگ لگی اس وقت علاقے میں بجلی ہی نہیں تھی۔