شامی باغیوں کی امن مذاکرات کے بائیکاٹ کی دھمکی

152

شام کے باغی گروہوں نے رواں ماہ روس اور ترکی کی کوششوں سے ہونے والے امن مذاکرات کے لیے کی جانے والی تمام تر تیاریوں میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق باغی گروہوں کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں شامی حکومت کی طرف سے کئی اور بڑے پیمانے پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کو اس اقدام کی وجہ قرار دیا گیا ہے۔امن مذاکرات رواں ماہ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہونے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق شام کے باغیوں گروہوں کی جانب سے  جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے مسلسل فائرنگ اور بڑے پیمانے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ جاری ہے۔بیان کے مطابق جیسا کہ یہ خلاف ورزیاں جاری ہیں، باغی گروہ آستانہ مذاکرات سے جڑی تمام بات چیت کے عمل کو معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے روس کی کوششوں سے ہونے والے امن معاہدے اور تنازع کے حل کے لیے شامی حکومت اور باغی گروپ میں امن مذاکرات کے منصوبے کی توثیق کر دی تھی۔سلامتی کونسل نے ملک بھر میں جنگ سے متاثرہ علاقوں میں ضروری امدادی اشیا بشمول خوارک اور ادویات کی فوری ترسیل پر بھی زور دیا تھا۔

اس سے قبل شام کے بڑے باغی گروپ کی طرف سے دھمکی دی گئی تھی کہ اگر گرنچ کے معیاری وقت کے مطابق شام چھ بجے تک ان پر حکومتی افواج کی جانب سے بمباری کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ جنگ بندی کے معاہدہ کو ختم کر دیں گے۔انھوں نے سلامتی کونسل سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ اس وقت تک جنگ بندی کے معاہدے کی توثیق نہ کریں جبکہ بمباری کا سلسلہ بند نہیں ہو جاتا۔فری سیرین آرمی کی طرف سے یہ دھمکی روس کو دی گئی تھی اور یہ خبریں آ رہی تھیں کہ دمشق کے قریب باغیوں کے زیر قبضہ وادی برادا پر حکومتی فوجوں کی طرف سے شدید بمباری جاری ہے جو کہ فری سرئین آرمی کے بقول جنگ بندی کے معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔