ترجمان وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان ایک قومی ایجنڈا ہے اور اس پر عمل درآمد کے لئے وزارتیں، اور محکمے مل کر کوشاں ہیں۔
ایک بیان میں ترجمان وزارت داخلہ نے کہا کہ ہم اعلیٰ عدالتوں کے مشاہدات کا احترام کرتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ قومی ایکش پلان کی رپورٹ آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں پیش کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی ادارے اور تھنک ٹینکس اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں بتدریج کم ہوئی ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ب تک 54376 کامبنگ آپریشن ہو چکے ہیں جن کے نتیجے میں 60420 گرفتاریاں عمل میں آئی ہیں۔اب تک 3019انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن کیے جا چکے ہیں اور 1388 انٹیلی جنس شیئر ہوئیں۔بایؤمیٹرک کے ذریعے موبائل سمز کی تصدیق کے عمل میں اب تک 97.9ملین(نو کروڑ اناسی لاکھ) سمز کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ5.1ملین (51لاکھ) سمز بلاک کر دی گئیں ہیں۔ یہ عمل سات سال سے تعطل کا شکار تھا اور اسے صرف تین مہینوں میں مکمل کیا گیا۔
نفرت اور اشتعال انگیز مواد کی تشہیر روکنے کے سلسلے میں اب تک 1776کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں اور 1799 گرفتاریاں عمل میں آئیں ہیں جبکہ 1512 کتب اور دیگر مواد ضبط اور 71دکانیں سیل کی جا چکی ہیں۔
کراچی میں آپریشن کے نتیجے میں دہشت گردی اور جرائم کی شرح میں واضح کمی آئی ہے اور لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ آپریشن کے نتیجے میں ٹارگٹ کلنگ میں 44 فیصدکمی، قتل کے واقعات میں 37، دہشت گردی46، چوری میں23 فیصد، جبکہ 55,962 جرائم پیشہ عناصر گرفتار ہوئے ہیں جن میں 688دہشت گرد تھے۔
ضرب عضب نے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کی صلاحیت پر کاری ضرب لگائی ہے۔ آپریشن کے نتیجے میں اب تک 20000 دہشت گرد ہلاک و زخمی اور 2500گرفتار ہوئے ہیں۔ آئی ای ڈی بم بنانے والے 400 گرفتار اور 100نیٹ ورکس کوتوڑا جا چکا ہے ۔ اب تک ممنوعہ آرگنائزیشن کے 8111 کارکنوں کو فورتھ شیڈول میں ڈالا جا چکا ہے اور ان میں سے 1026 کے خلاف باقاعدہ کیسز رجسٹرڈ ہو چکے ہیں۔
حوالہ/ہنڈی اور مشکوک رقوم کی ترسیلات روکنے اور اینٹی منی لانڈرنگ کے سلسلے میں اب تک ایف آئی اے اور سٹیٹ بنک نے تقریباً دو ارب روپے سے زائد کی ٹرانزیکشن پر یا تو کیسز بنائے ہیں یا ان فنڈز کو منجمند کیا ہے۔ایپیکس کمیٹیاں باقاعدگی سے میٹینگ کرتی ہیں اور نیشنل ایکشن پلان پر پیش رفت کو مانیٹر کرتی ہیں۔ اب تک ان کمیٹیوں کی 27 میٹینگز ہو چکی ہیں۔
اس کے علاوہ سو شل میڈیا پر پھیلائے جانے والے مواد کو کنٹرول کرنے ،افغان مہاجرین کی واپسی، دہشت گردوں کے مالی ذرائع کو مکمل طور پر بند کرنے، فاٹا میں ریفارمز اور مدارس کی رجسٹریشن جیسے معاملات پر کام جاری ہے اور ان تمام امور پر مکمل عمل درآمدمیں اندرونی و بیرونی رکاوٹیں ہیں۔