حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے ہرٹرانزیکشن پر0.6 فیصد کی کٹوتی ظالمانہ اورغیر منصفانہ اقدام ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے بنکوں میں ٹرانزیکشن پر 0.6فیصد ودہولڈنگ ٹیکس کے فیصلہ نہایت تشویشناک ہے۔ انکا کہنا تھا کہ یہ حکومت کا انتہائی ظالمانہ اور غیر منصفانہ اقدام ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ انھوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وفاقی حکومت فوری طور پر اس ظالمانہ فیصلے کو واپس لے اور بنکوں کے تمام کھاتیداروں بالخصوص تاجروں اور کاروباری طبقے میں پائی جانے والی بے چینی اور اضطراب کو دور کرے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ یکم جولائی سے بنکوں کی ہر ٹرانزیکشن پر 0.6فیصد ٹیکس کٹوتی شروع کر دی گئی ہے اور عوام الناس اور تاجر برادری کی طرف سے اس فیصلے پر شدید تنقید کی جارہی ہے۔ بنکوں کے ذریعہ لین دین کر نے والے افراد نقد، لین دین اور دوسرے طریقے استعمال کر نے پر مجبور ہو رہے ہیں اور کاروباری و تجارتی سر گرمیاں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ بڑے کاروباری معاہدے تعطل اور رکاوٹوں کا شکار ہو رہے ہیں ۔جس سے کاروبار اور تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ اس فیصلے کے خلاف تاجر برادری احتجاج پر مجبور ہو رہی ہے ۔
حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ حکومت کو کر نا تو یہ چاہیے تھا کہ کاروباری طبقے کو ریلیف اور سہولیات فراہم کی جاتیں مگر اس کے برعکس حکومت اور دشواریاں پیدا کئے جارہی ہے۔ حکو مت کا یہ فیصلہ سراسر بلاجواز ہے وزیرِ اعظم اس کا نوٹس لیں اوروفاقی وزیرِ خزانہ فوری طور پر یہ فیصلہ واپس لیں۔