ترک پارلیمنٹ نے صدارتی نظام کی قرارداد منظور کر لی۔ پارلیمانی بل کی توثیق ایک عوامی ریفرنڈم کے ذریعے کی جائے گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکی کی پارلیمنٹ نے اس دستوری قرارداد کو منظور کر لیا گیا ہے، جو ملک میں صدارتی نظام رائج کرنے سے متعلق تھی۔ اب اِس پارلیمانی بل کی توثیق ایک عوامی ریفرنڈم کے ذریعے کی جائے گی۔ قرارداد کے حق میں 339 اراکین نے ووٹ ڈالا۔
صدارتی نظام کے رائج ہونے سے صدررجب طیب اردگان کو حکومت چلانے کے ایگزیکٹو اختیارات حاصل ہو جائیں گے اور وہ سن 2029 تک منصب صدارت پر براجمان رہ سکیں گے۔ اس قرارداد کی منظور پر اردگان کا کہنا ہے کہ یہ ترکی میں سیاسی و سماجی استحکام کا باعث ہو گی۔ دوسری جانب اپوزیشن کا کہنا ہے کہ یہ بل ملک میں آمریت کی راہ ہموار کرے گا اور تمام تر حکومتی اختیارات صدر کو منتقل ہو جائیں گے۔
پارلیمنٹ کے اجلاس کے بعد ترک وزیراعظم بن علی یلدرم کا کہنا تھا کہ ہمارے عوام اس موضوع کے حوالے سے آخری بات کریں گے۔ ان کا فیصلہ حتمی ہوگا۔نئی ترمیم کے ذریعے صدر کو وزرا کے تقرر اور برطرفی کا اختیار حاصل ہوجائے گا جب کہ ترکی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ وزیر اعظم کا منصب ختم کر دیا جائے گا۔
اس منصب کا خاتمہ 1923 میں مصطفی کمال اتاترک کے ہاتھوں ترکی کی سیکولر جمہوریہ کی تاسیس کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہوگا۔میڈیا رپورٹوں کے مطابق اصلاحات کے حامی موجودہ وزیراعظم بن یلدرم اپنے عہدے کے ختم کر دیے جانے کے بعد نئے صدارتی نظام میں ملک کے صدر کے نائب مقرر ہوں گے۔