امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ملک میں ملازمتوں کے مواقع برقرار رکھنے والی کمپنیوں کو ٹیکس اور قوانین میں ‘بڑی’ رعایات دینے کا وعدہ کیا ہے۔
امریکی میڈیاکے مطابق پیر کو کاروباری شخصیات سے ملاقات کے بعد صدر ٹرمپ نے متنبہ بھی کیا کہ وہ ایسی کمپنیوں پر ‘بہت زیادہ سرحدی ٹیکس’ بھی عائد کر دیں گے جو اپنا پیداواری عمل امریکہ سے باہر منتقل کریں گی۔ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کو ملک کے 45ویں صدر کا حلف اٹھایا ہے جس کے بعد اختتامِ ہفتہ پر لاکھوں خواتین نے ملک بھر میں ان کے خلاف مظاہرے بھی کیے۔
نئے امریکی صدر پیر کو ایوانِ نمائندگان کے سپیکر پال ریان سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ ظہرانے پر ان کے مہمان امریکی نائب صدر ہوں گے۔پیر کی صبح ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ‘یہ ہفتہ مصروف گزرے گا اور توجہ کا مرکز ملازمتیں اور قومی سلامتی ہوں گے۔’پیر کو اپنے اپنے دورِ صدارت کے پہلے ہفتے کے آغاز پر اہم اجلاسوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ وہ کئی ایگزیکیٹو آرڈرز بھی جاری کرنے والے ہیں۔
وائٹ ہاس کے روزویلٹ روم میں کاروباری اداروں کے عہدیداران سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ قوانین میں بڑی تبدیلی آنے والی ہے لیکن یہ قوانین بدستور عوام کے محافظ رہیں گے۔انھوں نے عزم ظاہر کیا کہ وہ کارپوریٹ ٹیکس کی موجودہ 35 فیصد شرح کو کم کر کے 15 سے 20 فیصد تک لائیں گے۔پیر کو صدر ٹرمپ سے ملاقات کرنے والوں میں ورل پول، انڈر آرمر، ٹیسلا، لاک ہیڈ مارٹن اور جانسن اینڈ جانسن جیسی بڑی کمپنیوں کے عہدیداران شامل تھے۔
ان شخصیات سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ بیرونِ ملک تیار کی گئی اشیا پر بھاری ٹیکس لگانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور ‘آپ کو بس یہی کرنا ہے کہ آپ پیداواری عمل ملک (امریکہ) میں ہی رکھیں۔
امریکی صدر کے طے شدہ شیڈول کے مطابق وہ دوپہر کو مزدور رہنماں سے بھی ملیں گے۔یہ تاحال واضح نہیں کہ صدر ٹرمپ پیر کو کونسے صدارتی احکامات جاری کرنے والے ہیں تاہم اتوار کو ان کی انتظامیہ نے بتایا تھا کہ صدر امیگریشن اور اسرائیل سے لے کر معیشت تک مختلف معاملات پر غور کر رہے ہیں اور ان میں ممکنہ طور پر شمالی امریکہ کے آزادانہ تجارت کے معاہدے کی تشکیلِ نو بھی شامل ہو سکتی ہے۔