حکومت نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کراتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیر اعظم نے اردو زبان کو فوری طور پر سرکاری اداروں میں رائج کرنے کی منظوری دی ہے اور اب صدر، وزیراعظم سرکاری تقاریب میں اردوزبان میں تقاریر کریں گے۔
سپریم کورٹ میں اردو کو سرکاری زبان قرار دینے کے حوالے سے کیس کی سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے کی۔ سماعت کے موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ بلوچستان نے پنجابی رائج کر دی لیکن پنجاب نہ کر سکا، تمام وفاقی ادارے اپنی پالیسیاں اور قوانین کا اردو ترجمہ شائع کریں، تمام وفاقی ادارے اپنی دستاویزات اور فارم انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی منتقل کریں۔
سیکرٹری اطلاعلات نے وفاقی حکومت کی طرف سے رپورٹ جمع کراتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے اردو زبان کو فوری طور پر سرکاری اداروں میں رائج کرنے کی منظوری دیدی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر مملکت وزیر اعظم اور دیگر حکومتی نمائندے اردو میں تقاریر کریں گے جبکہ تمام سرکاری تقریبات کی کارروائی بھی اردو میں ہوگی ۔ وفاقی ادارے تین ماہ کے اندر اپنی پالیسیوں کا اردو ترجمہ شائع کریں گے ۔ رپورٹ کے مطابق وفاقی اداروں کے ہر طرح کے امور انگریزی کے ساتھ اردو میں بھی شائع ہوں گے ۔ تمام وفاقی ادارے اپنی ویب سائٹس اردو پر منتقل کریں گے۔