بنگلہ دیش کی حکومت نے آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں ہلاکتوں کو کم کرنے کے لیے لاکھوں درخت لگانے کا منصوبہ بنایا ہے۔
جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق بنگلہ دیش میں ہر سال سینکڑوں افراد آسمانی بجلی کی زد میں آ کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔ گزشتہ برس صرف ایک ہی دن میں آسمانی بجلی گرنے سے80 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جبکہ مجموعی طور پر گزشتہ برس دو سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ بنگلہ دیشی حکام گزشتہ کئی ماہ سے اس طرح ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے اور اب اس سلسلے میں پہلا قدم اٹھایا جا رہا ہے۔
حکومت اس کے علاوہ بھی کئی اقدامات اٹھانے کا ارادہ رکھتی ہے۔آفات سے نمٹنے کے لیے حکومتی ادارے کے سیکرٹری شاہ کمال کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہم نے دیہاتی علاقوں میں ایسے درخت لگانا شروع بھی کر دیے ہیں تاکہ آسمانی بجلی سے ہونے والی ہلاکتوں کو کم کیا جا سکے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم جون تک دس لاکھ پام کے درخت لگائیں گے۔ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ایسی زیادہ تر ہلاکتیں ان علاقوں میں ہوتی ہیں، جہاں درختوں کی کمی ہے۔ درختوں کی ٹہنیاں آسمانی بجلی کو اپنے اندر جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اس طرح آسمانی بجلی کے اثرات کم ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق درخت الیکٹرک چارج کو زمین تک رابطہ فراہم کر دیتے ہیں۔