نگران کابینہ کی تعداد زیادہ سے زیادہ 10 رکھنے پر اتفاق،زاہد حامد

189

پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا مجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کسی اتفاق رائے پر پہنچے بغیر ختم ہو گیا ، نگران کابینہ کی تعداد 10 وزراءتک محدود رکھنے پر اتفاق رائے سے فیصلہ ہو گیا ، تاہم امیدواروں کے دو سے زائد نشستوں پر الیکشن لڑنے پر پابندی سمیت آئین کی دفعہ 63,62 کو اصل حالت میں بحال کرنے کے معاملے پرحکومت اور اپوزیشن کے درمیان اختلاف برقرار ، اب اس معاملے پر مرکزی کمیٹی میں اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی، پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے ارکان پارلیمنٹ کی اہلیت کے لئے صادق اور امین کی شرط ختم کرنے سے انکار کر دیا ۔

بدھ کو انتخابی اصلاحات کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے کنونیر زاہد حامد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں منعقد ہوا ۔ وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے ان کیمرہ اجلاس کے بعد میڈیا کو آگاہ کیا کہ اجلاس میں مجوزہ آئینی ترامیم پراتفاق رائے نہیں ہو سکا ۔ نگران کابینہ کی تعداد زیادہ سے زیادہ 10 تک رکھنے پر اتفاق ہو گیا ہے ۔

زاہد حامد کا کہنا تھا کہ امیدواروں کے دو نشستوں سے زیادہ پر الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کرنے پر بھی کوئی فیصلہ نہیں ہو سکا ۔ تحریک انصاف اور پی پی پی کے ارکان نے آج کے اجلاس میں آئینی ترامیم کے حوالے سے اپنے پرانے موقف میں تبدیلی لائی ہے ۔ مجوزہ ترامیم پر اب مرکزی پارلیمانی کمیٹی آئینی مسودے کو حتمی شکل دے گی ۔ انوشہ رحمان نے کہا کہ نگران سیٹ اپ کی ضرورت ہے یا نہیں اسی پر بھی پارلیمانی کمیٹی میں بحث کی جائے گی ۔

زاہد حامد نے کہا کہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی نے آئین کے آرٹیکل 63,62 اصل حالت میں بحال کرنے کی تجویز دی تھی لیکن اب ان جماعتوں نے اپنا موقف بدل لیا ہے اس لئے 63,62 کے حوالے سے بھی اتفاق رائے نہ ہو سکا ۔