ملک کو آگے بڑھانے کیلئے پانامالیکس کافیصلہ جلد کرنا ہوگا،میاں مقصوداحمد

151

امیرجماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمدنے کہاہے کہ ملک کو آگے بڑھانے کے لیے پانامالیکس کیس کافیصلہ جلد کرنا ہوگا۔کرپٹ عناصر کامحاسبہ کیے بغیر ملک وقوم ترقی نہیں کرسکتے۔ملک کو کرپشن سے پاک کرنا وقت کا اہم تقاضا ہے۔پانامالیکس کے باعث پوری دنیا میں رسوائی ہورہی ہے۔انہوں نے کہاکہ 70سال سے پاکستان کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جارہا ہے۔عوام کے خون پسینے کی کمائی لوٹ مار کے ذریعے بیرون ملک بھجوانا درحقیقت ملک و ملت سے غداری کے مترادف ہے۔

میاں مقصود احمد نے کہا کہ حکمرانوں کے عاقبت نااندیش فیصلوں کی بدولت عوام کے مسائل کم ہونے کی بجائے بڑھتے چلے جارہے ہیں۔4برس ہونے کو آئے مگر نہ کرپشن کے خاتمے کاوعدہ پورا ہوا اور نہ ہی عوام کو باعزت روزگار کے نئے مواقع میسر آئے۔انہوں نے کہاکہ 20کروڑ عوام کامطالبہ ہے کہ ملک میں بلاتفریق احتساب کانظام رائج کیاجائے۔

انہوں نے کہا کہ نیب سمیت دیگر مانیٹرنگ کرنے والے ادارے اپنا کام پوری ایمانداری سے کریں۔پلی بارگین درحقیقت مجرموں کو قانونی شیلٹر دینے کا ایک راستہ ہے اس حوالے سے سخت قانون بنانے کی ضرورت ہے۔ملک میں روزانہ12ارب روپے کی کرپشن لمحہ فکریہ اور حکمرانوں کی کارکردگی پر بڑاسوالیہ نشان ہے۔ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت حکمرانوں نے پانامالیکس پر لیت ولعل کی پالیسی اختیار کیے رکھی۔

دریں اثناء امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے دریا ئے راوی میں سید والہ ننکانہ کے مقام پر مسافروں سے بھری کشتی الٹنے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اخباری اطلاعات کے مطابق کشتی میں عورتوں،بچوں سمیت130سے زائد مسافر سوار تھے۔70سے زائد لاپتہ افراد کو بچانے کے لیے تمام ضروری وسائل کو بروئے کار لائے جائیں اور اس حوالے سے سرچ آپریشن کومزید تیز کیا جانا چاہئے۔حادثہ اوورلوڈنگ کے باعث پیش آیا۔1997میں اسی مقام پر پہلے بھی کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آچکا ہے جس میں200سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

انہوں نے کہاکہ پنجاب بھر کے دریاؤں پر ناقص انتظامات کے باعث ناصرف ماہی گیروں بلکہ ملحقہ آبادیوں کے لیے بھی خطرات بڑھ چکے ہیں۔پختہ پلوں کی تعمیر میں سست روی اور حکومتی غیر سنجیدگی کے باعث لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ان دریاؤں پر مسافر کشتیاں چلانے والے ملاحوں کی تربیت اور لائف جیکٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہر سال سینکڑوں افراد موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔حکومت پلوں کی تعمیر میں سنجیدگی دکھاتے ہوئے جلدازجلد نئے پُل تعمیر کرے اور مسافروں کی حفاظت کے لیے انتظامات کیے جائیں۔