ترکی میں حکام نے تصدیق کی ہے کہ صدر کے اختیارات میں اضافے کے حوالے سے تحاویز پر سولہ اپریل کو ریفرنڈم کرایا جائے گا۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر رجب طیب اردوغان نے اصلاحات کے بل پر دستخط کیے ہیں جس سے رائے شماری کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ان تجاویز کے تحت جدید ترکی میں پہلی بار ایگزیکٹیو پریزیڈنسی کا قیام عمل میں لانے کے لیے کہا گیا ہے۔
صدر کے پاس نئی اصلاحات کی منظوری کے بعد نئے اختیارات ہوں گے جن کے تحت وہ وزرا کا تقرر کر سکیں گے اور بہت سے قوانین کا حکم جاری کر سکیں گے۔صدر اردوغان کا کہنا ہے کہ یہ تجویز کردہ اصلاحات ترکی کو مزید مستحکم کرنے میں مدد دیں گے تاہم ناقدین صدر پر آمرانہ رویے کا الزام لگا رہے ہیں۔اس بل میں یہ بھی تجویز دی گئی ہے کہ ملک میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات ایک ہی وقت میں منعقد ہوں گے جس کے لیے ممکنہ تاریخ تین نومبر 2019 ہے۔جنوری میں ترک پارلیمان نے آئین کے آرٹیکل 18 کی منظوری دی تھی تاہم اس موقع پر پارلیمان میں ہاتھا پائی بھی دیکھنے کو ملی۔
گذشتہ برس ملک میں ناکام فوجی بغاوت کے بعد میڈیا اور دیگر اداروں کے خلاف ہونے والے کریک ڈان پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ تاہم صدر کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ملک کے استحکام کے لیے تبدیلیاں ضروری ہیں۔نئی اصلاحات کے تحت ملک کے وزیراعظم کا عہدہ موجودہ وزیراعظم بن علی یلدرم کے بجائے کسی اور شخصیت کے پاس جائے گا یا پھر اس عہدے کے جگہ نائب صدر لیں گے۔