ٹرمپ نے امریکا کا اصل چہرہ بے نقاب کردیا،مولانا فضل الرحمان

213

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ٹرمپ کے صدر بنتے ہی امریکا کا اصل اور حقیقی چہرہ بے نقاب ہو گیا ہے ۔ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایاگیا ۔فاٹا کے انضمام کا مخالف نہیں، مجھے مجرم کیوں ٹھہرایا جاتا ہے، فاٹا کا انضمام اور الگ صوبہ ایک رائے ہے اور دونوں صورتوں میں مشکلات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں قبائل پر کوئی سیاسی فیصلہ لاگو نہ کیا جائے، ہم تجاویز پر قبائل کی مرضی کا مطالبہ کرتے ہیں۔فاٹا کے عوام کا معیار زندگی ٹھیک ہو جائے پھر مستقل نظام کا سوال کریں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ کی آڑ میں اسلام اور مسلمانوں کو ہدف بنایا گیا۔ یہ جنگ دہشت گردی کے خلاف نہیں بلکہ امت مسلمہ کے خلاف تھی اور اب ٹرمپ کے صدر بنتے ہی یہ بات سچ ثابت ہو گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے برملا مسلمانوں کی مخالفت میں بیانات دے کر ووٹ حاصل کئے اور ان کے اولین اقدامات مسلمانوں کے خلاف ہیں۔ 15 سال بعد ٹرمپ نے امریکا کے حقیقی چہرے کو بے نقاب کیا اور ثابت کردیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ اصل میں اسلام کے خلاف تھی۔مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آئین ہمیں بتاتا ہے کہ ہمارا ملک سیکولر نہیں بلکہ اسلامی ریاست ہے اور تمام قوانین قرآن و سنت کے مطابق ہی ہوں گے لیکن بدقسمی سے قرارداد مقاصد کے 70 سال گزر جانے کے باوجود بھی قرآن و سنت کے حوالے سے قانون سازی نہیں ہوئی۔ حکمران، بیوروکریسی اور بااختیار ادارے قانون سازی میں دلچسپی ہی نہیں رکھتے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ریاست کومطلوبہ سانچے میں ڈھالنے کے مخالف عناصرسے ادارے بھرے پڑے ہیں۔ 1973 سے لے کر آج تک ملک میں آئین نافذ ہی نہیں ہوا۔ امریکا کے کہنے پر پوست کی کاشت کو تو حرام قرار دے دیا جاتا ہے لیکن قرآن و سنت کے مطابق شراب کو حرام نہیں قرار دیا جاتا۔سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہماری سوچ انتہا پسندانہ نہیں ہے ہمارے مدارس مذہبی ادارے اور درسگاہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلح جنگ  لڑنے کو دہشت گردی کہتے ہیں۔ مسلح لوگوں کو مادی اورنظریاتی سپلائی ہوتی ہے۔ مادی سپلائی لائن ریاستی قوتوں نے کاٹی اور جے یوآئی نے دہشت گردوں کی نظریاتی سپلائی لائن کاٹ دی ہے۔فاٹا کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ انضمام کی صورت میں بھی مشکلات ہوں گی اور الگ صوبہ بنانے میں بھی مشکلات ہوں گی۔ فاٹا اصلاحات سے متعلق سمری کابینہ اجلاس سے ہٹائی گئی تھی لیکن اب ہمارا اتفاق ہو گیا ہے اور معاملہ بھی حل ہو چکا ہے۔ آنے والے کابینہ اجلاس میں فاٹا اصلاحات سے متعلق سمری منظوری کیلئے پیش کی جائے گی۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ جمہوریت میں کچھ دو اور کچھ لو کے تحت فیصلے ہوتے ہیں۔ فاٹا کے عوام سے وسیع تر مشاورت کے بعد فاٹا کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ پانچ سال بعد اس پر پھر مشاورت ہو گی۔ ریفرنڈم نہیں ہو گا۔ یہی فیصلے اصولی منظوری کیلئے اگلے کابینہ اجلاس میں پیش کئے جائیں گے۔