وزیراعظم سے دولت کا پوچھو تو قطری خطوط پیش کردیئے جاتے ہیں،سراج الحق

214

امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان مشکل دور سے گزررہاہے ۔ پاکستان کی داخلی و خارجہ پالیسی ناکام ہے ۔ پاکستان تنہا ہورہا ہے ۔ امریکہ کی اتنی زیادہ غلامی کرنے کے باوجود امریکہ کشمیر پر بھارت کے ساتھ کھڑا ہے ۔ آج ہمارے سرکاری وفد کو بھی امریکہ کا ویزا دینے سے انکار کر دیا گیا ہے ۔ پرویز مشرف اور پاکستانی حکمرانوں نے ملکی مفاد کے بجائے ہمیشہ امریکی مفادات کا تحفظ کیا ہے ۔ موجودہ حکمرانوں نے مشرف کی پالیسی کا تسلسل جاری رکھا ہوا ہے ۔ موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں نے آج عوام کو غربت کے گڑھوں میں دھکیل دیا ہے ۔ پاکستان کا پاسپورٹ ان کی وجہ سے بدنام ہوا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جماعت اسلامی کی مرکزی تربیت گاہ کے شرکاءسے خطاب اور میڈیا کے نمائندوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے ہوئے کیا ۔ تربیت گاہ میں ملک بھر سے ایک ہزار کے قریب کارکنان شریک ہیں ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہماری حکومت آج کرپشن چھوڑنے اور قوم کی لوٹی ہوئی دولت سرکاری خزانے میں جمع کرانے کا اعلان کرے تو ہمارے بہت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔ حکمرانوں کی وجہ سے ملک معیشت تباہ ہے ۔ حکمرانوں کے اپنے کارخانے دن رات ترقی کررہے ہیں لیکن ہماری سٹیل مل ، پی آئی اے اور دوسرے ادارے تباہ اور خسارے میں جارہے ہیں ۔ حکمرانوں کی نیت ٹھیک نہیں ہے جس کی وجہ سے برکت اٹھ گئی ہے ۔ ہمارے ملک میں معدنیات ، وسائل اور صحت مند نوجوانوں کی کمی نہیں ہے ۔ حکمران ملک کے مفادات کے بجائے اپنے مفادات کا سوچتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان اور کرپشن ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ ہم نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے کہ وزیراعظم سے پوچھا جائے کہ ان کے پاس اتنی دولت کہاں سے آئی ہے وہ اس کا جواب دینے کے بجائے قطری شہزادے کے خطوط پیش کرتے ہیں ۔ ان کے پاس خطوط بنانے کا کوئی کارخانہ ہے ۔ شہزاد ے کے خطوط ان کو نہیں بچا سکتے ۔ انہوں نے کہاکہ عوام نے ان کو مینڈیٹ دیاہے وہ ان سے پوچھ سکتے ہیں کہ دولت کہاں سے آئی ہے ۔ حکمرانوں کا احتساب ضروری ہے اگر آج احتساب نہ ہوا تو کبھی نہیں ہوگا ۔ پہلے وزیراعظم کا احتساب ہو اس کے بعد پانامہ میں جن کے نام آئے ہیں ان سب کا احتساب ہو ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ ہمارے بیرون ملک مقیم لوگ اپنی دولت پاکستان بھیجتے ہیں ، ان کی بھیجی ہوئی دولت حکمران اللے تللوں میں خرچ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ حکمران باہر جا کر پاکستان میں سرمایہ کاری کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن ان کے اپنے کاروبار بیرون ملک ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ ان کا جو پیسہ باہر ہے اسے پاکستان لایا جائے تو ہمارے تمام مسائل ختم اور قرض ادا ٰہوسکتے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اب احتساب اس قوم کا نعرہ ہے ۔ ہم اس مہم کو آخری حد تک لے کر جائیں گے اور پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ عام اور غریب آدمی ٹیکس بھی دیتاہے ، سرخ بتی کا احترام بھی کرتاہے لیکن وی آئی پی نہ ٹیکس دیتے ہیں نہ سرخ بتی کا احترام کرتے ہیں ۔ ان کی پانی کی ٹینکیوں سے بھی کرپشن کے کروڑوں روپے برآمد ہوتے ہیں ۔ کرپٹ مافیا اور عوام کے درمیان لڑائی ہے ،انشاءاللہ اس میں کرپشن ہار جائے گی اور قوم جیت جائے گی ۔

ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہاکہ اگرماضی میں کہیں اتحاد ہوا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم حکمرانوں کی کرپشن کو چھوڑ دیں گے ۔ ہم نے ن لیگ کے اسپیکر کو ووٹ دیا تھا ، کرپشن کو نہیں دیا تھا۔ ہمیں بیماری سے نفرت ہے بیمار سے نہیں ہے ۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ میں تابوتوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا جو لوگ تابوت کی بات کرتے ہیں وہ صحیح نہیں ہے ۔ ایک اور سوال کے جواب میں امیر جماعت نے کہاکہ ججوں نے اپنے کمنٹس میں بھی ہماری تحسین کی ہے یہی پنچ فیصلہ کرے ۔ ججز نے اپنے کمنٹس میں کہاہے کہ وہ خود اس کیس کا فیصلہ کریں گے ۔ ہم ہر پیشی پر کورٹ جاتے ہیں اور سپریم کورٹ سے امید کرتے ہیں کہ وہ جلد فیصلہ کرے گی۔