شوگرملزمالکان گنے کے کاشتکاروں کااستحصال بند کریں،میاں مقصوداحمد

240

امیر جماعت اسلامی پنجاب میاں مقصود احمد نے کہاہے کہ حکومتی دعوؤں کے باوجود شوگر مل مالکان کی جانب سے گنے کے کاشت کاروں کا استحصال کاسلسلہ جاری ہے۔ 65 فیصد کاشت کاروں نے حکومتی رویے ، شوگرملز مالکان کی بے حسی اور پانی کی بروقت عدم دستیابی کی وجہ سے گنے کی کاشت کم کردی ہے جوکہ تشویش ناک اور شوگر بحران کوجنم دے سکتی ہے۔ دنیا کے دیگر زرعی ممالک میں کاشت کاروں کو ان کی محنت کا صلہ بروقت ادا کیا جاتا ہے مگر پاکستان میں مقررکردہ ریٹ پر عمل درآمد تو درکنار کئی کئی ماہ تک ادائیگیاں ہی نہیں کی جاتیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں کسانوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ گنے کاریٹ 180 روپے فی من مقررہے مگر مل مالکان کی جانب سے کہیں بھی پوری ادائیگی نہیں کی جاتی۔ بڑے بڑے سرمایہ دار اور مل مالکان حکومتی اور اپوزیشن کی صفوں میں موجود ہیں۔ آپس کی ملی بھگت کے باعث کسانوں کو اصل اخراجات کا ریٹ بھی نہیں مل پارہا۔ رہی سہی کسر مڈل مینوں نے پوری کردی ہے۔

میاں مقصود احمد کا کہنا تھا کہ کسانوں کی مجبوریوں سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے اونے پونے نرخوں پر فصلیں خرید لی جاتی ہیں اور آگے مہنگے داموں فروخت کرکے اصل کمائی آڑھتیوں کے ہاتھ چلی جاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ شعبہ زراعت پر حکمرانوں کی عدم توجہی افسوس ناک ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ کاشت کاروں کی مشکلات کافوری ازالہ کرتے ہوئے فصلوں کی حکومتی مقررکردہ نرخوں پر خریداری کویقینی بنایاجائے۔

امیر جماعت اسلامی پنجاب کا کہنا تھا کہ کسان پہلے ہی کھادوں کے نرخوں میں ہوشرباء اضافے ،مہنگے زرعی مداخل اور آڑھتیوں کے مظالم کاشکار ہیں۔وزیر اعلیٰ شہبازشریف نے شعبہ زراعت کے حوالے سے انقلابی اقدامات کے بڑے بلندوبانگ دعوے توکیے تھے مگر عملاً ان پر کسی قسم کی کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔

میاں مقصود احمد نے مزیدکہاکہ حکمرانوں کی ساری توجہ سڑکیں بنانے پر مرکوز ہوکر رہ گئی ہے جبکہ زراعت ملکی معیشت میں70فیصد ریونیورکھتا ہے مگر بدقسمتی سے حکمرانوں کی ترجیحات میں یہ شعبہ شامل نہیں۔کسانوں کو درپیش مسائل ان کی دہلیز پر حل کیے جائیں ۔حکومت گنے کے کاشت کاروں کو بروقت ادائیگیوں کویقینی بناتے ہوئے گنے کے کسانوں کو ریلیف دے۔