ہمسایہ ملک پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھناچاہتا،خورشید شاہ

188

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ پاکستان کا ہمسایہ ملک پاکستان کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتا ، وہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے لوگ بھوک ، افلاس اور ڈر میں رہیں ، پنجاب میں دہشت گردوں کی نرسریاں اور پناہ گاہیں ہیں وزارت داخلہ ان کی وکالت کرتی ہے ، ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ پاکستان کے ہمسائیہ ممالک کو پاکستان کے بارے میں کیوں بہت سے تحفظات ہیں یا وہ پاکستان کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں ، وزیراعظم نواز شریف نے خودتسلیم کیاکہ قومی ایکشن پلان پر مکمل کام نہیں ہو سکا کوشش یہی کی جارہی ہے کہ الیکشن تک ایسے حالات پیدا کیے جائیں تاکہ من پسند جماعتوں کو لایا جائے اور پیپلز پارٹی کو پھر دھمکایا جائے۔

ان خیالات کااظہار خورشید شاہ نے سکھر میں میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ان کا کہنا تھا کہ صرف وزارت داخلہ کا ہی نہیں خارجہ پالیسی کا بھی مسئلہ ہے ہمیں لال شہباز قلندر حملے کو عالمی واقعات کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا  کہ یہ دیکھنا چاہیے کہ پاکستان کے ہمسائیہ ممالک کو پاکستان کے بارے میں کیوں بہت سے تحفظات ہیں یا وہ پاکستان کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں ، دنیا ہمیں جوہری طاقت بھی سمجھتی ہے اس ڈر اور خوف سے ہمیں غیرمستحکم کرنا چاہتے  ہیں کسی کو پاکستان کی ترقی نہیں بھاتی  ہمیں غیر مستحکم کرنا چاہتے  کسی کو یہ ڈر ہے کہ پاکستان میں بہت سرمایہ کاری ہو گئی یہاں خوشحالی آ جائے گی بہتری کی وجہ سے پاکستان آگے بڑھ جائے گا اور دنیا کی توجہ کا مرکز بن جائے گا جو ہونا بھی چاہیے ہم نے اس طرف نہیں دیکھا ہماری خارجہ پالیسی اس معاملہ میں ناکام رہی ہے۔

قائد حزب اختلاف کا کہنا تھا کہ راحیل شریف نے خود کہا کہ  نیشنل ایکشن پلان پر کوئی بات  نہیں ہو رہی نواز شریف  نے  خود کہا کہ قومی ایکشن پلان پر مکمل کام نہیں ہو سکا بہت سی وجوہات  ہیں ہم خطرات کومحسوس کر رہے ہیں ہمیں بڑا خوف ہے ہمیں بڑا ڈر ہے کہ جس طرح لوگوں میں کنفیوژن پیدا کیا جا رہا ہے لوگوں میں خوف و ہراس پیدا کیا جا رہا ہے کہ گھروں سے نہ نکلو مسجدوں میں نہ جائیں نماز نہ پڑھیں بازاروں میں نہ جائیں سکولوں میں نہ جائیں یہ خوف و ہراس ہے کچھ  گروہ ہے جو کہ رہا ہے ہم نے بارہا کہا ہے کہ  پنجاب میں نرسریاں ہیں آپ  کالعدم تنظیموں سے مذاکرات کررہے ہیں کالعدم تنظیموں کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے رہے ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ آج تک سندھ میں جو رینجرز آپریشن کر رہی ہے چھ دن دیر ہو جاتی ہے تو میڈیا ہیڈ لائنز بنا دیتی ہے کہ ابھی تک رینجرز کو اختیارات کیوں نہیں دیے گئے مگر میڈیا کو اس وقت شرم آتی ہے یہ کہتے ہوئے کہ پنجاب میں کیوں نہیں جہاں ان کی پناہ گاہیں اور نرسریاں ہیں جہاں مانا جاتا ہے جہاں کالعدم تنظیمیں ہیں وہاں میڈیا کو کچھ کہتے میں شرم آتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ انسانی اعضاء کی بیحرمتی کے معاملہ پر وزیراعلی سندھ ایکشن لے سکتے ہیں میں نے کہا کہ اتنا بڑا واقعہ ہوا انسانی اعضاء اڑتے ہیں کہیں چلا گیا ہو گامیں کوئی حکومت میں نہیں نہ میری کوئی ایجنسی ہے نہ ایسا کوئی مسئلہ ہے کہ مجھے کوئی بتائے ان  کا کہنا تھا کہ لوگوں نے بتایا کہ 300-300فٹ پر کچرے سے کسی کا ہاتھ ملا کسی کا سر ملا کسی کی ٹانگ ملی کسی کا پائوں ملااس طریقہ سے اڑ جاتے ہیں اعضاء اڑ ے ہیں اس میں کیا شک ہے۔