شرعی عدالت نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قراردے دیا

285

وفاقی شرعی عدالت نے بے اولاد شادی شدہ جوڑے کے ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے کو جائز قرار دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق وفاقی شرعی عدالت میں دائر درخواست پر فل بینچ نے سماعت اور دلائل مکمل ہونے کے بعد بے اولاد شادی شدہ جوڑے کے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قرار دیتے ہوئے تفصیلی فیصلہ جاری کیا۔

وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس ریاض احمد خان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ٹیسٹ ٹیوب بے بی سے متعلق کیس کی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔عدالت کی جانب سے  سنائے گئے 22 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلے میں شادی شدہ جوڑے کے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کو جائز قرار دیا گیا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ٹیسٹ ٹیوب کے علاوہ دیگر طریقہ کار غیر شرعی ہوں گے جبکہ شرعی کورٹ نے غیر شرعی طریقے اختیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی ہے۔کورٹ کے فل بینچ نے حکومت کو قانون میں ترمیم کر کے اسے 5 اگست تک مکمل کرنے کے احکامات جاری بھی جاری کیے ہیں۔

شرعی عدالت سے منظوری کے بعد قانون منظوری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور ہوکر آئین کا حصہ بنایا جائے گا۔سائنسی طریقہ کار کے تحت وہ جوڑے جو قدرتی طریقے سے بچے پیدا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ان کے لیے طبی ماہرین نے خاص طور پر ایک طریقہ علاج دریافت کیا ہے جس کے تحت خاوند کا مادہ خاص عورت میں منتقل کیا جاتا ہے جس کے بعد بچے کی پیدائش ممکن ہوتی ہے۔گو کہ یہ عمل محفوظ اور موثر ہے تاہم خاتون کو پورے پیدائشی عمل میں خاص احتیاط کی ضرورت رہتی ہے اور ماہرین طب ایسی خواتین کو مکمل آرام کا مشورہ دہتے ہیں۔

تاہم اس عمل کی اجازت محض ان جوڑوں کو دی جاتی ہے جو اس نعمت سے محروم ہیں اور طبی جانچ پڑتال سے ثابت ہو چکا ہو کہ جوڑا اولاد پید اکرنے کے لیے اس طریقہ عمل کے سوا کوئی چارہ نہیں جب کہ غیر ضروری طور پر اس عمل کو بجا لانے کے خواہش مند جوڑوں کی حوصلہ شکنی بھی کی جا تی ہے۔

یہ طریقہ کار سائنسی ماہرین نے تیس برس قبل ایجاد کیا تھا اور دنیا میں بے اولاد جوڑے اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں تاہم پاکستان میں اس طریقہ کار کو غیر شرعی قرار دیا گیا تھا۔ وفاقی شرعی عدالت نے اس مسئلے پر دائر درخواست کی سماعت کے لیے خصوصی بینچ تشکیل دیا تھا جس نے شرعی نکات کو مدنظر رکھتے ہوئے ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعے پیدا ہونے والے بچے کو جائز قرار دیا۔

وفاقی شرعی کورٹ پاکستان میں اسلامی اور شرعی احکامات کے تناظر میں فیصلہ کرتی ہے، اس عدالت میں ملک سے سودی نظام کے خاتمے سمیت دیگر اہم مقدمات کی سماعت کی جاتی ہے۔