توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا حجم 439 ارب سے بڑھ گیا

237

توانائی کے شعبے میں گردشی قرضوں کا حجم 439 ارب روپے سے بڑھ گیا ہے جس کے باعث موسم گرما میں بجلی کے شدید بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ انڈی پینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے واجبات 15 فروری تک 439 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں اور یہ مسئلہ پاور سیکٹر کے لیے سنگین صورت اختیار کرگیا ہے ، توانائی کے شعبے میں ان گردشی قرضوں کے باعث موسم سرما کے اختتام اور گرما کے آغاز اور حکومت کے غیر موثر اقدامات کی وجہ سے عوام کو مشکلات برداشت کرنا ہوں گی، حکومت اب تک 57 پاور کمپنیوں کے واجبات ادا نہیں کرپائی ہے۔موجودہ حکومت 2013میں جب اقتدار میں آئی تھی تو اس نے 480 ارب روپے کے گردشی قرضوں سے چھٹکارا پایا اور اس اقدام کی تعریف کی گئی تھی، تاہم اب ایک بار پھر اگلی حکومت کے لیے واجبات جمع ہوگئے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق کوٹ ادو پاور کمپنی کے 68,177 ملین روپے، حب پاور کمپنی کے 64,194ملین روپے، سینٹرل پاور 62,796 ملین روپے، نادرن پاور جنریشن کمپنی 56,747 ملین روپے، واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک 23,853 ملین روپے، جام شورو پاور کمپنی کے 18,288ملین روپے کے واجبات حکومت کے ذمہ ہیں۔یہ واجبات چند کمپنیوں کے ہیں جبکہ اس ضمن میں حکومت کو مجموعی طور پر 439,141 ملین روپے کی ادائیگی کرنی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد 480 ارب روپے کے گردشی قرضے ادا کئے تھے جو 31 مئی 2013  کو 503 ارب روپے تک پہنچ گئے تھے۔

ماضی کی یہ صورت حال ایک بار پھر حکومت کے لیے پیدا ہورہی ہے اور حکومت کو اپنی ضمانت کو برقرار رکھنا ہوگا کیونکہ عدم ادائیگی کی صورت میں ملک میں پاور سیکٹر میں ہونے والی سرمایہ کاری کو شدید دھچکا پہنچے گا۔