انتخابات میں دھاندلی ، جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ حکومت کو بھیج دی

200

مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنے والے جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ حکومت کو بجھوا دی ۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے رپورٹ میں پی ٹی آئی کے تینوں الزامات کو مسترد کردیا ۔ ذرائع کے مطابق وزارت قانون رپورٹ کل وزیراعظم کو پیش کرے گا ۔

دوہزارتیرہ کے عام انتخابات میں پی ٹی آئی کی طرف سے دھاندلی ، انتخابات شفاف نہ ہونے اور عوامی مینڈیٹ چرانے کے الزامات پر بنائی جانے والی سپریم کورٹ کے جوڈیشل کمیشن نے تحقیقاتی رپورٹ وزارت قانون کو ارسال کر دی ہے ۔ ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے منظم دھاندلی کے تمام الزامات کو مسترد کردیا ہے ۔ وزارت قانون رپورٹ کل وزیراعظم کو پیش کرے گا ۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ 300 صفحات پر مشتمل ہے ۔

انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر بننے والے جوڈیشل کمیشن نے چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں بننے والے  3 رکنی انکوائری کمیشن نے سماعت کی ۔ دیگر 2 ججز میں جسٹس امیر ہانی مسلم اور جسٹس اعجاز افضل شامل تھے۔ انکوائری کمیشن کے 2 اجلاس ان کیمرا اور ایک اجلاس چیمبر میں ہوا۔ انکوائری کمیشن کے 39اجلاس ہوئے جبکہ انکوائری کمیشن نے85 دن سپریم کورٹ میں سماعت کی۔

سپریم کورٹ کے انکوائری کمیشن میں 11ریٹرننگ افسران کو بیان رکارڈ کرانے کے لیے بلایا گیا۔ تحریک انصاف کے 16 گواہوں نے انکوائری کمیشن کے سامنے اپنے بیانات رکارڈ کرائے۔ انکوائری کمیشن کے سامنے الیکشن کمیشن کے15 گواہوں نے اپنے بیانات رکارڈ کرائے جبکہ مسلم لیگ ق نے 14 گواہ انکوائری کمیشن میں پیش کیے۔ جوڈیشل کمیشن نے تحقیقات کے دوران ملک بھر سے فارم 14 اور 15 کا ریکارڈ طلب کیا ۔