مصر:سابق صدر حسنی مبارک مظاہرین کے قتل عام کے الزام سے بری

207

مصری عدالت نے سابق صدر حسنی مبارک کو مظاہرین کو مارنے کا حکم دینے کے الزام سے بری کردیا۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق مصری عدالت نے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کو2011 میں مظاہرین کو قتل کرنے کے الزام میں ہونے والی عمر قید کی سزا سے بری قرار دے دیا۔ قاہرہ میں اپیل کورٹ نے سابق ڈکٹیٹر حسنی مبارک کو 2011 میں عرب بہار کے دوران مظاہرین کو قتل کرانے کے الزام سے بری قرار دے دیا۔ جمعرات کو پورا دن ہونے والی ان کیمرا سماعت کے بعد جج احمد عبدالقوی نے قرار دیا کہ 2011 میں ہونے والے مظاہرین کے قتل میں حسنی مبارک کسی طور ملوث نہیں پائے گئے اس لیے انہیں بری کیا جاتا ہے۔

عدالت کی جانب سے مظاہروں کے دوران مرنے والے افراد کے لواحقین کی کیس دوبارہ کھولنے کی اپیلیں بھی مسترد کردی گئیں جس کے بعد مدعیوں کے پاس اپیل کا کوئی حق باقی نہیں بچا۔ مظاہرین کے قتل کے الزام میں ملوث ہونے کے الزام سے بری قرار دیے جانے پر حسنی مبارک کی عمر قید کی سزا بھی ختم ہوگئی ہے۔

واضح رہے کہ 2011 میں آنے والی نام نہاد عرب بہار نے مصر کو بھی اپنی لپیٹ میں لیا تھا ۔عرب بہار کے دوران 30 سال سے اقتدار پر قبضہ جمائے رکھنے والے صدر حسنی مبارک کے خلاف 18 روز تک زبردست احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس دوران 900 کے قریب لوگوں کو اپنی جانوں اور حسنی مبارک کو اپنے اقتدار سے ہاتھ دھونا پڑا تھا بعد میں ان ہلاکتوں کا مقدمہ حسنی مبارک کے خلاف دائر کیا گیا تھا۔