اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر اور اسٹیٹ بینک کی ٹیم کے لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کی خبروں میں سوال و جواب سیشن کے دوران جن حقائق کا تذکرہ آیا ان میں سے کچھ کو غلط رپورٹ کیا گیا ہے۔
ریکارڈ کی درستی اور کسی غلط فہمی کو رفع کرنے کی خاطر یہ وضاحت کی جاتی ہے کہ اس اجلاس میں مندرجہ ذیل حقائق کا ذکر کیا گیا۔ایک سوال پر جس میں ملک کے قرضہ و جی ڈی پی کے کم تناسب کا موازنہ دوسرے ملکوں سے کیا گیا تھا اور اسے حکومتی قرضوں سے منسوب کیا گیا تھا، اسٹیٹ بینک نے جواب دیا کہ قرضہ و جی ڈی پی کے کم تناسب کی ایک وجہ معیشت میں غیررسمی شعبے کی موجودگی ہے۔ نجی شعبے کا قرضہ بڑھ رہا ہے اور بلند ٹیکس و جی ڈی پی تناسب سے اس میں مزید بہتری آ سکتی ہے کیونکہ بلند ٹیکس محاصل حکومت کی قرض کی ضروریات کو کم کریں گے۔
گورنر کی تقریر کے دوران کارکنوں کی ترسیلات زر سمیت اہم معاشی اظہاریوں سے متعلق اعدادوشمار بھی سلائیڈ پر دکھائے گئے۔ سلائیڈ کے مطابق مالی سال 16ءکے آخر میں کارکنوں کی ترسیلات زر 19.9 ارب ڈالر تھیں اور مالی سال 09ء تا مالی سال 13ء کی مدت کے دوران اوسطاً 11 ارب ڈالرکی ترسیلات زر موصول ہوئیں۔
خبروں میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 16ء میں اور مالی سال 09ء تا مالی سال 13ء کی مدت کے دوران ترسیلات زر میں 19.9 اور 11 فیصد نمو ہوئی جو درست نہیں ہے۔