سرفروش ایک مقدس مقصد کے لئے اپنی جوانیاں قربان کررہے ہیں،سیدعلی گیلانی

134

کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین سید علی گیلانی نے ترال (پلوامہ) میں شہید ہوئے 2 نوجوانوں کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے یہ سرفروش ایک مقدس کاز کے لیے اپنی اٹھتی جوانیوں کو قربان کررہے ہیں اور ہم پر یہ ملّی اور قومی ذمہ داری ڈالتے ہیں کہ ہم ان کے مشن کو ہر صورت میں اور ہر قیمت پر جاری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری قوم ایک امن پسند قوم ہے، البتہ یہ بھارت کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے، جس کی وجہ سے اس خطے میں خون خرابہ ہورہا ہے اور قیمتی انسانی زندگیوں کے اتلاف میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے۔

سید علی گیلانی نے نوجوانوں کی شہادت کے ایک کے بعد دوسرے مسلسل واقعات پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچھ کالی بھیڑیں مخبری جیسا گھناؤنا کام کرکے اپنی عاقبت خراب کررہے ہیں۔ انہیں سمجھ لینا چاہیے کہ انہیں بھی ایک دن مرنا ہے اور پھر اللہ تبارک وتعالیٰ کے ہاں اپنے کئے کا حساب دینا ہے۔ البتہ انہوں نے اپنے ان مظلوم عوام کو خراجِ تحسین پیش کیا جو بے سروسامان اپنی زندگیوں کو خطرات میں ڈال کر اپنے ان سپوتوں کو قابض فورسز کے پنچوں سے نکالنے کے لیے اپنی طرف سے بھرپور مزاحمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے لیے بھی چشم کُشا ہے جو اپنے حقیر مفادات کی خاطراپنے ہی لوگوں کی زندگیوں کا سودا کرکے دشمن کے خاکوں میں رنگ بھررہے ہیں۔ اخبارات کے لیے جاری اپنے ایک بیان میں حریت چیرمین نے فلسفہ شہادت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ عظیم اور مقدس مقاصد کے لیے اپنی جانیں دینے والے مرتے نہیں ہیں، بلکہ وہ ابدی زندگی حاصل کرتے ہیں اور قوموں کی تاریخ میں ایسے لوگوں کو ہمیشہ یاد رکھا جاتا ہے۔ یہ دوسروں کے ”کل” کے لیے اپنے ”آج” کو قربان کرتے ہیں اور ایسے سرفروشوں کی قربانی کسی بھی صورت رائیگان نہیں جاتی ہے۔

گیلانی نے کہا کہ کشمیری قوم 40سال تک پُرامن طریقے سے جدوجہد کرتی رہی ہے، البتہ بھارت نے ان کی آواز پر کان نہیں دھرا اور وہ اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم رہا۔ اس ملک نے کشمیریوں کو ”پشت بہ دیوار” کردیا، جس کے بعد ہمارے جوانوں نے سرفروشی کا راستہ اختیار کیا اور قربانیوں کی ایک نئی تاریخ رقم کی اور آج بھی کررہے ہیں۔

کشمیری راہنما نے کہا کہ عالمی حالات  تبدیل ہوئے تو کشمیریوں نے بھی اپنی جدوجہد کی نہج میں تبدیلی لائی اور وہ 2008ئ، 2010ء اور پھر پچھلے سال 2016ء میں لاکھوں کی تعداد میں سڑکوں پر آئے اور انہوں نے پُرامن طریقے سے حق خودارادیت کی اپنی دیرینہ مانگ کو سامنے رکھا، البتہ دہلی کے پالیسی ساز اس جمہوری اور پُرامن طریقہ کار کا کوئی نوٹس نہیں لے رہے ہیں اور وہ اپنی روائتی ضد اور ہٹ دھرمی کی پالیسی پر مُصر ہیں۔ اس وجہ سے ریاست کے حالات دن بدن دھماکہ خیز صورت اختیار کررہے ہیں اور یہاں ایک آتش فشاں تیار ہورہا ہے۔

گیلانی صاحب کے مطابق اب بھی وقت ہے کہ بھارتی حکمران دور اندیشی اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں اور کشمیر کے زمینی حقائق کو سمجھیں۔ دوسری صورت میں ایک ایسی صورتحال پیدا ہونے کا احتمال ہے کہ اس پر قابو پانا کسی کے بھی بس میں نہیں ہوگا۔

گیلانی صاحب نے کہا کہ بھارت کا جموں کشمیر کی صورتحال کے لیے پاکستان کو مورد الزام ٹھہرانا سراسر بلا جواز ہے۔ کشمیریوں کی اپنی ایک مقامی تحریک ہے اور یہ قوم اپنے بنیادی اور پیدائشی حقوق کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری جو آج کی نوجوان نسل سرفروشی کے راستے پر نکلتی ہے، اس میں سے اکثریت کبھی بھی خونی لکیر کے اُس پار نہیں گئی ہے۔ آزادی پسند راہنما نے بھارتی حکمرانوں کو ایک بار پھر مشورہ دیا کہ وہ اپنی ہٹ دھرمی ترک کرکے تنازعہ کشمیر کے پُرامن حل میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالیں۔ یہ خود بھارت اور یہاں کے عوام کے حق میں ایک مثبت اقدام ہوگا۔

سید علی گیلانی نے کہا کہ کشمیری قوم کوئی جنونی قوم نہیں ہے اور نہ ان کی بھارت کے عام شہریوں کے ساتھ کوئی دشمنی ہے۔ وہ اپنے پیدائشی اور بنیادی حق کے لیے جدوجہد کررہے ہیں اور ان وعدوں کا ایفا چاہتے ہیں، جو بھارت نے قومی اور بین الاقوامی سطح پر ان کے ساتھ کئے ہیں۔