گوادر میں غیرمقامی لوگوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چا ہیئے،لیاقت بلوچ

245

جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل لیاقت بلوچ نے کہاہے کہ سی پیک منصو بہ سے خدشات کو دور کر نا ہوگا۔ گوادر میں غیر مقامی لوگوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چا ہیئے۔ پا نا مہ لیکس مقدمہ سے کرپٹ اشر افیہ پر گر فت کی امید یں وابستہ ہیں ۔ مر دم شماری ملتوی نہیں ہو نا چاہیئے اسے شفاف بنا نا ہوگا۔ دینی جما عتوں کا متحد ہو کر 2018کے انتخابات میں حصہ لینا نا گز یر بن گیا ہے۔

ان خیالات کااظہارانہوں نے گوادر پریس کلب کے پروگرام حال احوال میں اظہار خیال کر تے ہوئے کیا۔ لیا قت بلوچ کا کہنا تھا کہ سی پیک ایک بین الاقوامی اہمیت کا حامل منصوبہ بن چکا ہے اور بلوچستان میں کوئی ترقی مخالف نہیں ترقی کی شاہراہ ایک ایسی چیز ہے جس نئی نسل کومنفعت پہنچتا ہے لیکن سی پیک پر جو تحفظات پائے جاتے ہیں جماعت اسلامی اس کو تسلیم کر تی ہے۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ گوادر شہر نہ صرف گوادر بندرگاہ کی وجہ سے اہمیت والاعلاقہ ہے بلکہ اس کی ایک تاریخی اور ثقافتی حیثیت بھی مسلمہ ہے جس کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ گوادر کی مقامی آبادی کو بنیادی اور سماجی حقوق کا تحفظ اولین ترجیحی ہو نا چاہیئے ترقی سے یہاں ڈیمو گرافک تبد یلی کے بھی امکانات ہیں جس کے پیش نظر موثر قانون سازی کے ذریعے با ہر سے آنے والے لوگوں کو ووٹ کے استعمال کا حق نہیں ملنا چا ہیئے گوادر کی تاریخی اور ثقا فتی ورثہ کو محفوظ بنا نا ہوگا گوادر ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہے لہذا صوبائی حکومت گوادر کو میٹرو پو لیٹن شہر کا درجہ دے یہاں پر شاندار شہری سہولیات کی فراہمی کو کامل بنا ئے وفاقی حکومت بھی اس طرف خصوصی توجہ دے بالخصوص تعلیم ،صحت اور دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کو دیر پا بنا یا جائے اور روزگار کے ذرائع مقامی آبادی کو بہم پہنچا ئیں جا ئیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لا پتہ افراد کا مسئلہ سنگین ہے اس کو بند ہو نا چاہیئے جو لوگ لا پتہ ہیں ان کی بحفاظت با زیابی کو یقینی بنا یا جائے طاقت کسی بھی مسئلہ کا حل نہیں بلوچستان میں جو بے چینی ہے وہ سیاسی ، معاشی اور حکمرانوںکی غلط حکمت عملی کا نتیجہ ہیں بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اس کو ڈائیلاگ سے حل کر نے کی کوشش کی جا ئے تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بد عنوانی ایک ناسور ہے جس سے غر بت میں اضافہ ہورہا ہے ، لا قانو نیت بڑھی رہی ہے بدعنوانی دہشت گر دوں کے ساتھ گڑھ جوڈ کا بھی باعث بنتا ہے جس سے ملک میں انارکی پھیلی ہوئی ہے اس کو بیج کنی ملک اور قوم کے لیئے نیگ شگون ثابت ہوگا۔

جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ پانامہ لیکس اسکینڈل کے بعد قوم کی امیدیں سپریم کورٹ پر مرکوز ہیں یہ ایک بہترین موقع ہے جس سے اشرافیہ کی بدعنوانی کو روکا جاسکتا ہے ، پانامہ لیکس مقدمہ کی توسط سے سپریم کورٹ کرپشن کو روکنے کے لیئے ایک ایسا روڈ میپ دے جس سے ملک میں بلا امتیا ز اور موثر احتساب کا نظام قائم ہوجائے۔

انہوں نے کہا کہ قومی سطح پر جو جماعتیں سیاست کر رہی ہیں وہ فیملی کلب اور لمیڈ ڈ کمپنیاں ہیں جس جمہور کو فاعدہ ملنے کی بجائے ایک مخصوص گروہ منفعت اٹھار ہا ہے جس کے لیئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک کی دینی جما عتیں متحد ہو کر 2018کے عام انتخابات میں حصہ لیں کیونکہ پانا مہ لیکس ہو یا اور کوئی لیکس اس میں کسی بھی دینی جماعت یا مولوی کا نام افشاں نہیں ہوا بلکہ جو ملک کے تخت پر قابض ہیں وہ بے نقاب ہوگئے ہیں اس لیئے دینی جماعتوں کا ملکی سیاست پر متحد ہو کر جد و جہد کرنا نا گز یر بن گیا ہے کیونکہ دینی جما عتیں ہی ملک نظر یاتی اور معاشی طور پر مستحکم کر کے قوم کو بد عنوانی اور کر پٹ جمہوریت سے بچا سکتے ہیں۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فی الحال متحدہ مجلس عمل کے متحد کر نے کے حوالے سے وہ لاعلم ہیں لیکن دینی جماعتوں کو انتخابی الائنس کے لیے متحد کر نے کے لیئے کوششیں جاری ہیں جس میں بہت جلد پیش رفت ہونے کا امکان ہے۔

انہوں نے کہا کہ مر دم شماری ایک آئینی تقاضا ہے مردم شماری سے وسائل کی تقسیم ممکن ہوسکے گی اگر مردم شماری کے حوالے بلوچستان میں کوئی تحفظات ہیں تو شفاف مردم شماری سے اس کا ازالہ ہوسکتا ہے مردم شماری ملتوی نہیں ہونا چاہیئے۔

اس موقع جماعت اسلامی بلوچستان کے جنرل سیکریڑی مولانا ہدایت الرحمان، ضلع گوادر کے امیر مولانا لیا قت بلوچ اور یونس حسن بھی ان کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں گوادر پر یس کلب پر پہنچے پر ان کا پرتباک استقبال کیا گیا اور انکو گوادر پریس کلب کے سرپرست اعلیٰ اسماعیل بلوچ اور قائمقام صدر اخترملنگ نے روایتی بلوچی چادر کا تحفہ پیش کیا۔ گوادر پہنچے پر جماعت اسلامی کے مرکزی سیکر یڑی جنرل لیا قت بلوچ کے اعزاز میں گوادر پر یس کلب کی جانب سے مقامی ہوٹل میں ظہرانہ بھی دیا گیا۔