دہشتگردوں کا کوئی مذہب نہیں وہ پاکستان کی سالمیت کے دشمن ہیں،خواجہ محمد آصف

197

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کی کوئی سرحد نہیں ہے وہ پاکستان کی سالمیت کے دشمن ہیں دہشتگردوں کا تعلق تمام صوبوں سے ہے، ہم نے افغانستان سے ساتھ سرحد بند کی ہمارا حق ہے ہم بند کریں گے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر وہ کام کریں گے جو کرسکتے ہیں قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ دہشتگردوں کی کوئی سرحد یا صوبہ نہیں ہے یہ پاکستان کی سالمیت کے دشمن ہیں وہ تمام صوبوں سے ہیں وزیر اعلی پنجاب نے ایک وفد کو بلا کر ہدایت دی ہے کہ کسی کو تنگ نہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ دہشتگردوں کے خلاف اس جنگ میں ابھی نہیں زیادتی ہوئی اس کو ایشو نہ بنایا جائے یہ پورے پاکستان کی جنگ ہے ہم سب نے ملکر اسے لڑنا ہے انہوں نے کہا کہ تمام صوبوں میں دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کسی نسل  قوم کی بنیاد پر نہیں کی جا رہی ہے انہوں نے کہا کہ دہشتگرد کسی خاص علاقے یا صوبے سے نہیں ہیں بلکہ صوبوں کا تعلق تمام صوبوں سے ہے جو ملک اور اس کی سالمیت کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں ہمیں بحیثیت قوم اتحاد کے ساتھ ملکر اس دہشتگردی کی لعنت سے لڑنا ہے اور ان کا ملک سے خاتمہ کرنا ہے دہشتگردی کے خلاف آپریشن پختونوں کے خلاف نہیں ہے کسی کو بلا ضرورت تنگ نہیں کیا جائے گا اس مسئلے کو ایشو نہ بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری یہ کوشش ہے کہ افغان سرحد کی مینجمینٹ کی جائے جس طرح دوسری سرحدیں ہیں اسی طرح یہ سرحد بھی آپریٹ ہو200کے قریب کراسنگ پو ائنٹس ہیں اسکی افغانستان کی طرف سے مخالفت ہو رہی ہے ہزاروں افراد ادھر سے آتے ہیں ہمارے لوگوں کو تمام سفری لوازمات پورے کرنے پڑتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے پانچ جوان شہید ہوئے ہیں خدارا قومی مسئلہ ہے اسکو ایشو نہ بنایا جائے جب تک ان کے ساتھ بارڈر مینجیمنٹ نہیں ہو گی مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کو بھارت نے پاکستان میں دہشتگردی پھیلانے کا کام آئوٹ سورس کیا ہوا ہے ہم نے قبائلی علاقوں کو صاف کیا ہے سینکڑوں ہمارے فوجی جوان شہید ہوئے ہیں یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے قومی سلامتی کے مسئلے پر سیاست نہیں ہونی چاہیے اس کو مشرقی پاکستان کی علیحدگی سے نہ جوڑا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر ہمارے ملک میں روزانہ شہادتیں ہوں گی اور وہ افغانستان سے آپریٹ ہوں گے تو ہم سرحد بند نہیں کریں گے تو کیا کریں گے یہ ہمارا حق ہے کوئی بھی ملک ہو انہوں نے کہا کہ افغانستان بھارت کے ساتھ ملکر پاکستان کی سالمیت کے خلاف سازشیں کر رہا ہے اپنی پارٹی کی بنیاد پر اختلافات میں اتنے آگے نہ بڑھ جائیں ہم نے 35لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دی آج بھی انکی مہمان نوازی کر رہے ہیں آج بھی یہ سمجھتے ہیں کہ افغانستان کا امن پاکستان کے امن سے جڑا ہے 16ممالک 15سال سے وہاں بیٹھے ہیں کیا کریں۔

انہوں نے کہا کہ اگر  افغانستان ہمارے ساتھ ملکر کام کرے گا تو مسائل حل ہوں گے انہوں نے کہا کہ ہم نے سرحد بند کی ہمارا حق ہے ہم بند کریں گے اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہر وہ کام کریں گے جو کرسکتے ہیں اس کو اپنے حلقوںکی سیاست سے نہ جوڑیں انہوں نے کرکٹ پر سیاست کرنا شروع کر دی خدا کے لیے اچھی باتیں ڈھونڈیں یہ قوم بڑی زرخیز ہے جس کو پاگل پن کہا گیا وہاں پر لوگ جمع ہو ئے یہ دہشتگردوں کے خلاف میچ تھا۔