حضرت یونس علیہ السلام کی قبر موصل میں دریافت

685

عراق کے شہر موصل میں ساتویں صدی کے آثار قدیمہ جن میں ایک تاریخی محل بھی شامل ہے دریافت ہوئے ہیں۔آثار قدیمہ کا تعلق قوم آشور کی تہذیب کے ایک بادشاہ سے بتایا جاتا ہے، جس نے 669ء سے 681ء کے دور میں حکمرانی کی تھی۔ ماہرین آثار قدیمہ کا دعویٰ ہے کہ وہاں حضرت یونس علیہ السلام کی قبر بھی موجود ہے۔

ماہرینِ آثار قدیمہ کے ایک گروپ نے لڑائی کے نتیجے میں تباہ ہونے والے موصل کے مشرقی حصے کے تاریخی مقامات کا دورہ کیا ہے۔ دورے کا مقصد داعش کے شدت پسندوں کی جانب سے اس دعوے کی تصدیق کرنا بھی تھا جس نے کہا تھا کہ اْنھوں نے کھنڈرات کے نیچے 2500 سال قدیم محل دریافت کیا ہے۔گذشتہ ماہ عراق کے محکمہ آثار قدیمہ کے ماہرین کے ایک گروپ نے حضرت یونس (علیہ السلام) کی مزار کے مقام کا دورہ کیا تاکہ داعش کے انخلا کے بعد تباہی کا تخمینہ لگایا جا سکے۔

600BC-palace-2گروپ نے کئی نوادرات دیکھیں جن کا تعلق قوم آشور کی تہذیب کے ایک بادشاہ سے بتایا جاتا ہے، جس نے 669ء سے 681ء کے دور میں حکمرانی کی تھی۔آثار قدیمہ کی ماہر، لیلیٰ صالحہ نے بتایا کہ انہیں سنگ مرمر میں کْندہ تحریر ملی ہے، جس کا تعلق قدیم شام کے دیوتا سے ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ایک بیل کا حیران کْن مجسمہ بھی ملا ہے جس کے پَر ہیں۔ اس دریافت نے ہمیں حیران کر دیا‘‘۔اْنھوں نے مزید کہا کہ داعش کے جنگجوؤں نے سرنگیں کھود رکھی ہیں، امکان ہے اْنھیں کچھ نادر اشیا ملی ہوں گی۔