فوجی عدالتوں کو معاملہ ، پیپلزپارٹی اپنی تجاویز سے دستبردار،اسحاق ڈار

223

فوجی عدالتوں میں توسیع اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے دو بل کل پارلیمنٹ کے ایوانوں میں پیش کئے جائیں گے۔ وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں بل ایوان میں پیش کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔ جب بل پیش ہو جائے گا تو کسی بھی پارٹی اور رکن میں اس میں ترمیم تجویز کرنے کا حق حاصل ہے۔ فوجی عدالتوں کی مدت دو سال کرنے پر پیپلزپارٹی قائل ہو گئی ہے اور ملٹری کورٹس میں سیشن جج کی تعیناتی کے حوالے سے پی پی پی نے ترمیم واپس لے لی ہے جبکہ سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا بل پر اتفاق نہیں ہوا۔

فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں پارلیمانی پارٹیوں کا اجلاس جمعرات کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ اجلاس میں فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے غور کیا گیا۔ پیپلزپارٹی نے اجلاس میں اپنے اعتراضات رکھے ہیں اجلاس کا پہلا سیشن ایک بجے ختم ہوا اور دو بجے دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جو 4 بجے تک جاری رہا۔

اجلاس کے بعد وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے میڈیا کو اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اللہ خان بھی موجود تھے۔

وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی صدارت میں اجلاس کے دو سیشن ہوئے ہیں۔ ہم کل (جمعہ) کو فوجی عدالتوں میں توسیع اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے دو الگ الگ بلز ایوان میں پیش کر دینگے۔ اس پر اجلاس میں شامل تمام جماعتوں نے اتفاق کر لیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون زاہد حامد بل کو آج حتمی شکل دے دیں اور کل (جمعہ) کو دونوں بل ایوان میں پیش کر دیئے جائیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے فوجی عدالتوں کی مدت کو ایک سال کرنے کا کہا تھا لیکن اب وہ اس کی مدت 2 سال کرنے پر قائل ہو گئے ہیں۔ دوسرا پیپلزپارٹی کا نکتہ یہ تھا کہ ملٹری کورٹس میں ایک ایڈیشنل سیشن جج کو بھی شامل کیا جائے اور اس سیشن جج کو متعلقہ صوبے کا چیف جسٹس آف ہائیکورٹ تجویز کرے یہ نکتہ پیپلزپارٹی نے واپس لے لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کے فیصلوں پر عدالتی نظرثانی کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے مطابق عمل ہو رہا ہے جبکہ شہادت کے قانون کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے۔

ایک سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم کل (جمعہ) کو دونوں بل ایوان میں پیش کر دیں گے اگر کوئی پارٹی یا رکن ان بلوں میں ترمیم تجویز کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل میں ایک تعریف کے حوالے سے ایک آدھ ترمیم کرنا ہے جو وزیر قانون آج کر لیں گے۔ ایوان میں ترمیم لانے کا ہر کسی کو حق ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ ملٹری کورٹس اور آرمی ایکٹ میں ترمیم کا بل جمعہ کو ایوان میں پیش کر دیا جائے۔ قبل ازیں پیپلزپارٹی کے رہنما اور سینیٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی کسی بات کو نہیں مانا گیا اور نہ ہی کوئی اتفاق رائے ہوا ہے۔ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنی ترامیم واپس لے کر اتفاق کر لیا ہے۔