مصر میں قدیم نوادارت کے وزیر کا کہنا ہے کہ گذشتہ دنوں کیچڑ سے نکالے جانے والا مجسمہ فرعون رعمسیس دوم کا تو نہیں پر کسی دوسرے بادشاہ کا ہو سکتا ہے۔
برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق خلیل ال عنانی نے ایک نیوز کانفرنس میں تھا کہ یہ مجسمہ تقریباً یقینی طور پر پسماتیک اول کا ہو سکتا ہے، جنھوں نے 644 اور 610 قبل مسیح کے درمیان حکومت کی۔
ماہرین کے خیال میں یہ مجمسہ رعمسیس کا تھا جنھوں نے پسماتیک اول سے بھی 600 سال قبل حکمرانی کی اور اس کی وجہ اس مجسمے کا اس مندر کے پاس سے ملنا تھا جو اس حکمراں سے منسوب ہے۔
تاہم بعد میں اس بڑے سے مجسمے پر پسماتیک کے پانچ ناموں میں سے ایک کندہ کیا ہوا پایا گیا۔خلیل ال عنانی کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود بھی یہ دریافت بہت اہم ہے۔احرام آن لائن نے خلیل ال عنانی کے حوالے سے لکھا کہ اگر یہ مجسمہ اسی بادشاہ کا ہے تو یہ مصر میں قدیم زمانے کا دریافت کیے جانے والا سب سے بڑا مجسمہ ہے۔