حریت قیادت کا بھارت کے پارلیمانی انتخابات کا بائیکاٹ

280

مقبوضہ کشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک پر مشتمل حریت قیادت نے بھارت کے آئندہ ضمنی پارلیمانی انتخابات کا مکمل بائیکاٹ کر نے اور 9 اور 12 اپریل کو وسطی اور جنوبی کشمیرمیں مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی ہے ۔

کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمدیاسین ملک نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجیوں کی موجودگی میں انتخابی ڈھونگ کی ساکھ اور وقعت نہیں ۔انہوں نے کہاکہ یہ جمہوری عمل کے بجائے محض ایک فوجی آپریشن ہے اور بھارت اس کو اپنے جبری قبضے کے حق میں جواز کے طور پر پیش کرکے عالمی برادری کو گمراہ کرتا ہے۔

 انہوں نے کہا کہ بھارت گزشتہ 70سال سے جموں و کشمیر میں درجنوں بار انتخابی ڈھونگ رچا چکا ہے اور اپنے ایجنٹوں کو عوام پر مسلط کرتا رہا ہے، البتہ تنازعہ کشمیر کی حساسیت میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے اور نہ اس مسئلے کی ہئیت اور حیثیت کو بدلا جاسکا ہے۔انہوں نے کہاکہ کشمیری اپنے حق خودارادیت کے حصول کیلئے عظیم اور بے مثال قربانیاں پیش کررہے ہیں اور ان قربانیوں کاتقاضا ہے کہ لوگ ہر اس عمل کا حصہ بننے سے احتراز کریں، جو ان کے سفرِ آزادی کو طول دینے کا باعث بنے ۔

حریت قائدین نے گزشتہ روز انتظامیہ کی طرف سے ان کی پریس کانفرنس پر پابندی اور گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ پہلے مرحلے پر ہی یہ حقیقت واضح ہوگئی ہے کہ انتخابی ڈھونگ جمہوری عمل نہیں بلکہ محض ایک فوجی آپریشن ہوگا۔انہوں نے چیلنج کیا کہ انہیں الیکشن ڈرامے سے متعلق اپنا مؤقف لوگوں تک پہنچانے کا آزادانہ طورپر موقع فراہم کیا جائے تو ایک فیصد آبادی بھی اس عمل میں حصہ نہیں لے گی اور کشمیری عوام ان ایجنٹوں کوبے نقاب کردیں گے، جو فوج اور پولیس کی مدد سے یہاں الیکشن ڈرامے کرواتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ کشمیری پہلے دن بھی بھارت کے فوجی قبضے کو ناجائز مانتے تھے اور وہ آج بھی اس کے خلاف برسرِ جدوجہد اور سراپا احتجاج ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت فوجی طاقت اور انتخابی ڈراموں کے ذریعے سے اپنے جبری قبضے کو کچھ طول دے سکتا ہے، البتہ وہ کشمیریوں کو انکی جدوجہد آزادی سے دستبردار نہیں کراسکتا ہے اور نہ ہی وہ ان کے دلوں پر حکومت کرنے میں کامیاب ہوگا۔حریت رہنماؤں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتفادہ نے کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو ایک فیصلہ کن مرحلے کی طرف گامزن کیا ہے اور اس عوامی تحریک نے تنازعہ کشمیر کی سنگینی اور حساسیت کو پوری طرح سے اُجاگر کیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ دنیا جان چکی ہے کہ بھارت فوجی طاقت کے بل پر بھی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو کمزور کرنے میں ناکام رہا ہے اور کشمیری اپنے حق خودارادیت کی جدوجہد سے کسی بھی طور دستبردار ہونے کیلئے تیار نہیں۔حریت قائدین نے کہا کہ کشمیری عوام نے متحدہ قیادت کے پروگراموں پر عمل کرکے تحریک آزادی کو ایک منظم اور مضبوط آواز میں تبدیل کردیا ہے اور اس سے بھارت کے پالیسی سازوں اور ان کے مقامی آلہ کاروں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں اوروہ احتجاجی کیلنڈر کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ لوگوں نے ثابت کردیا ہے کہ بھارت اخلاقی طور پرکشمیرمیں جنگ ہار چُکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال کے انتفاضہ کے 250 دن مکمل ہوگئے ہیں اوربھارت اور اس کی کٹھ پتلیوں نے ایک نیا محاذ کھول کر انتخابی ڈرامہ رچانے کا اعلان کیا ہے۔ صورتحال کا تقاضا ہے کہ ہم بھی اپنی حکمت عملی میں تبدیلی لائیں اور اسی محاذ پر دشمن کا مقابلہ کریں ۔

انہوں نے کہاکہ بھارت مجوزّہ انتخابی ڈرامے کے ذریعے ہماری عظیم اوربے مثال عوامی انتفاضہ کو پس منظر میں دھکیلنا چاہتا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ انتخابی ڈرامے کے اعلان کے بعد اب ضروری ہے کہ ساری توجہ اس کی طرف مرکوز کی جائے اور بھارت کے اس حربے کو ناکام بنایا جائے، جس کے ذریعے سے وہ عالمی برادری کو گمراہ کرنا چاہتا ہے اور جس کو وہ اپنے فوجی قبضے کے حق میں توثیق کے طور پر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 15اپریل تک اب یہی کیلنڈر تصور ہوگا اور ہر سطح پر مجوزہ الیکشن ڈرامے کو ناکام بنانے کی کوششیں بروئے کار لائی جائیں گے۔انہوں نے انتخابی ڈرامے کا مکمل بائیکاٹ اور 9 اپریل کو وسطی کشمیر اور 12؍اپریل کو جنوبی کشمیر میں مکمل ہڑتال کرنے کی اپیل کی ۔