پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یمن معاملے کا سعودی کی سلامتی کا کوئی تعلق نہیں، جہاں تک مقدس جگہوں کا سوال ہیں، ہمیں اس کا دفاع کرنا چاہیئے۔
قومی اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں شیریں مزاری نے وزیرِ دفاع خواجہ آصف کے الفاظ کارروائی سے حدف کرنے کا مطالبہ کردیا۔
شیریں مزاری کا خواجہ آصف کے بیان سے متعلق کہنا تھا کہ ایک جماعت کے لیڈر کے کیخالف غیر پارلیمانی زبان استعمال کی گئی ہیں۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کی فوج کو دوسروں کی جنگ میں لڑنے کیلئے نہیں بھیجنا چاہیئے، نائن الیون کے بعد ہم جنگ کا حصہ بنے نتیجہ سب کے سامنے ہیں، ہم نے افغانستان میں امریکہ کی جنگ لڑی نتائج بھگت رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اومان یمن کی جنگ میں سعودی کا ساتھ نہیں، سعودی عرب یمن کے معاملے پر اقوام متحدہ کیوں نہیں گیا، جیسے امریکہ نے عراق پر حملہ کیا ویسے ہی سعودی عرب کررہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ سعودی عرب کی درخواست کا تعلق یمن کی جنگ سے ہیں، ہمیں امن کی طرف چلنا ہے تو ہم کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے یمن کے معاملے پر کوئی تنازعہ ہے نہ کوئی مسئلہ بنانا چاہئے۔
شیریں مزاری نے کہا کہ پاکستان کو ترکی اور ایران سے ملکر مصالحت کی طرف جانا چاہیئے، کوشش کرنی چاہئے کہ جنگ کے اثرات پاکستان پر نہ پڑیں، جنگ کا حصہ نہ بننے کی صورت میں ہی ہم بچ سکتے ہیں۔