مقبوضہ کشمیر میں صحافیوں کی تنظیم ایڈیٹرس گلڈنے کہا ہے کہ حیدرپورہ سرینگر میں صحافیوں پرپولیس تشدد کے واقعے کی تحقیقات،ملوث اہلکاروں کے خلاف کاروائی اور پولیس سربراہ کے معافی مانگنے تک پولیس کے بیانات، اشتہارات اور تقریبات کابائیکاٹ کیا جائے گا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ایڈیٹرز گلڈ کے جنرل سیکریٹری مسعود حسین نے سرینگر میں صحافیوں کے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پولیس حملے کی مذمت کی اورکہا کہ ایسی کاروائیں پولیس کی عادت بن چکی ہیں۔ انہوں نے پولیس کارروائیوں،تقریبات ،بیانات اور اشتہارات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پولیس سربراہ اس واقعے پر معذرت کا اظہار نہیں کرتے اور ملوث پولیس افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی جاتی تب تک بائیکاٹ جاری رہے گا۔
بھارتی پولیس نے گزشتہ روز حیدر پورہ میں صحافیوں پر اس وقت تشدد کیا جب مشترکہ مزاحمتی قیادت کی مجوزہ پریس کانفرنس کیلئے میڈیا کے نمائندے اور فوٹو جرنلسٹ حید رپورہ پہنچے تھے۔
پولیس نے میڈیا نمائندوں کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے ان پر حملہ کیا اورانہیں دھمکیاں دیں۔ صحافیوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف ذرائع ابلاغ کے نمائندوں نے سرینگر میں پرتاپ پارک کے نزدیک احتجاجی دھرنا دیا اورریذیڈنسی روڑپر مارچ کیا۔
احتجاجی مظاہرے میں ایڈیٹرس گلڈ اور جی کے کمیونی کیشن کے صدر فیاض احمد کلو،گلڈ کے جنرل سیکریٹری مسعود حسین،کشمیر پریس فوٹو گرافرس ایسو سی ایشن کے صدر فاروق جاوید خان بشیر احمد بشیر،شجاعت بخاری، طاہر محی الدین،منظور انجم،امداد ساقی،بشیر منظر،شفاعت کیرا، معراج الدین اور پرنٹ و الیکٹرانک میڈیاکے دیگر صحافیوں نے شرکت کی۔ صحافیوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈ زاٹھارکھے تھے جن پر ملوث پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ درج تھا۔