بھارتی فوج نے حریت چیرمین سید علی گیلانی و دیگر قائدین کو نئی دہلی میں یومِ پاکستان کے سلسلے میں تقریب میں شرکت سے روک دیا اورحریت قائدین کو تھانوں اور ان کی رہائش گاہوں پر نظربند کردیا۔
چیرمین حریت کانفرنس سید علی گیلانی اور دوسرے کئی قائدین آج یومِ پاکستان کے سلسلے میں 23مارچ کو منعقد ہورہی کانفرنس میں شرکت کے لیے نئی دہلی روانہ ہونے والے تھے، جس کے لیے پاکستانی ہائی کمشنر مسٹر عبدالباسط نے انہیں تحریری دعوت نامے ارسال کئے تھے۔
پولیس نے آزادی پسند لیڈروں کو اس تقریب میں شرکت کا موقع فراہم نہیں کیا اور گیلانی کے علاوہ شبیر احمد شاہ، محمد اشرف صحرائی، ایاز اکبر، الطاف احمد شاہ، راجہ معراج الدین، محمد اشرف لایا اور عمر عادل ڈار کو بدستور اپنے گھروں یا پولیس تھانوں میں نظربند رکھا گیا، جبکہ نعیم احمد خان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ نئی دہلی روانہ ہونے کے لیے سرینگر ائیرپورٹ پہنچ گئے تھے۔ حریت ترجمان نے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ آوٹ آف فرسٹیشن (Out of Frustation)لیا گیا فیصلہ ہے اور اس کا کوئی آئینی یا اخلاقی جواز نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایک ایسے وقت میں جب بھارت اور پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی بحالی کا ساری دنیا میں ڈھنڈورا پیٹ رہا ہے، حریت لیڈروں کو اس فنکشن میں شرکت سے روکنا ناقابل فہم ہے اور یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ اس کارروائی سے آخر کیا کچھ حاصل کیا جانا مقصود ہے۔
حریت ترجمان نے کہا کہ یومِ پاکستان کی تقریب میں شرکت کرنا ایک عام سی بات ہے اور حریت لیڈراں سالہاسال سے اس میں شامل ہوتے رہے ہیں، آج اس طرح سے انہیں اچانک روکنا حیران کُن ہے اور یہ جن سنگھیوں اور ان کے ساجھے داروں کی تنگ نظری کو ظاہر کرتا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ اس طرح سے پاکستان کا کوئی نقصان کیا جاسکتا ہے اور نہ حریت لیڈروں کی عوامی مقبولیت کو متاثر کیا جانا ممکن ہے۔ کشمیری اور پاکستانی ”دو قالب ایک جان” کی مانند ہیں اور انہیں ایک دوسرے سے جُدا نہیں کیا جاسکتا ہے۔ کشمیری عوام کل بھی پاکستان کے ساتھ محبت کرتے تھے اور آنے والے کل میں بھی کرتے رہیں گے۔