اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پر تحقیقات کی جائیں،یوسف رضا گیلانی

271

سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پر تحقیقات کی جائیں۔امریکیوں کو ویزہ اجرا نہیں کیے ایبٹ آباد آپریشن میں حصہ لینے والی امریکی فورسز ویزے  لیکر نہیں آئیں ۔

ملتان میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سفیر طریقہ کار کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔اس خط کامقصد تھا کہ اس کو ٹائم پر ویزا دینا تھا ناکہ طریقہ کار کو بائی پاس کرنا تھا۔ سفیر کو اختیارات مشروط کر دیا گیا تھا جس کا مقصد ان لوگوں کو ویزا دیا جائے جس کوسٹیٹ ڈیپارنمنٹ کی سفارش ہو ریکمنڈیشن ہو اور ان کا مقصد بھی واضح ہو کہ کس مقصد کے لیے ویزا لگنا چاہیے اگر آپ لیٹر کا پہلا حصہ دیکھیں گے تو اس پر یہ پری کنڈیشن ہے یقیناً کوئی سوال پیدا نہیں ہوتا تاکہ جو اس کا مقصد ہے اس پر یو ایس سپیشل آپریشن فورس ہے ان کو ویزا دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ میرے اندازے کے مطابق جو ایشو بنایا جا رہا ہے وہ بیس کروڑ عوام کی اصل معلومات سے محروم رکھنے کے لیے کیا جا رہا ہے توجہ ہٹانے کے لیے کیا جا رہا ہے میں نے قومی اسمبلی میں کہا تھا کہ اسامہ بن  لادن  کی موجودگی پر تحقیقات کی جائیں  تاکہ ویزے کے طریقے کار کو ڈسکس کیا جائے۔ ،انہوں نے کہا کہ دنیا کے تمام دارالخلافوں میں سکیورٹی ایجنسیز کی نمائندگی لازمی ہوتی ہے، امریکہ میں بھی دیگر سکیورٹی ایجنسیز کے لوگ موجود ہوتے ہیں،   ، میں نے بطور وزیر اعظم کسی رول کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ میرے جس خط کا ذکر ہو رہا ہے وہ باقاعدہ پروسیجر کے تحت متعلقہ وزارتوں سے ہوتا ہوا حسین حقانی تک پہنچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کو اچھالنے کا مقصد اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ خط کے متعلق متعلقہ وزارتوں سے بھی رائے لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ میرا خظ لکھنے کا واحد مقصد پروسیجر کو سپیڈ اپ کرنا تھا، کسی قانون کی خلاف ورزی کرنا نہیں تھا۔سابق وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ 2002 سے 2017 تک جاری کردہ ویزوں کی تحقیقات کرائی جائیں۔

یوسف رضا  گیلانی کا کہنا تھا کہ ابھی حسین حقانی کا واٹس ایپ ملا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ویزے سکیورٹی ایجنسیز کے لوگوں سے کلیئرنس لینے کے بعد جاری کئے۔ سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ سفیر ایمبیسی اور عملے کو نظر انداز کرکے ویزے نہیں دے سکتا، امریکی سپیشل فورسز کو ویزے جاری کرنے کا اختیار نہیں دیا تھا۔ سابق وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ ایبٹ آباد کمیشن کی رپورٹ جاری کر دی جائے تو کوئی ابہام باقی نہیں رہے گا۔

سابق وزیر اعظم نے واضح کیا کہ پاکستان میں روز ہی کچھ نہ کچھ ہوتا ہے، بلاوجہ ایشو بنایا جارہا ہے، ایشو بنانے والوں کو پیپلز پارٹی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کا خوف ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ سفیر کو اختیار دینے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ قوانین نظر انداز کر دے ۔

 یوسف رضاگیلانی نے کہا کہ کوئی ایسا امریکی فوجی نہیں جو ویزا لے کر آیا ہواور وہ ایبٹ آباد میں شامل ہوا ہو ۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا اگر میں نے کوئی خط لکھا ہوگاتو قواعد و ضوابط کے تحت لکھا ہوگا۔ اس معاملے کو اچھالنے کا مقصد اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے ۔ انہوںنے کہا کہ آصف علی زرداری  حامدسعیدکاظمی سے مسلسل رابطے میں رہے ہیں وہ پیپلزپارٹی کا بہت اثاثہ ہیں ۔ ہم ان کا احترام کرتے ہیں ۔ ان کو ان کے اہل خانہ اور مریدین کو مبارکباد دیتا ہوں ان کا باعزت بری ہونا فخر کی بات ہے ۔