جماعت اسلامی کا کے الیکٹرک کے خلاف کل احتجاجی مظاہرے کا اعلان

214

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ کراچی میں بجلی کے نرخوں میں کمی نہ کرنے کی کوششوں اور کے الیکٹرک کی جانب سے نیپرا کے ٹیرف کو منظور نہ کرنے کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کے تحت ہفتہ بروز 25مارچ کو شہر بھر میں 50سے زائد مقامات پر احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے۔

جماعت اسلامی کے تحت ادارہ نورحق میں ”نیپرا کی جانب سے ٹیرف میں کمی اور کے الیکٹرک کا فیصلہ ماننے سے انکار ”کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن  کا کہنا تھا کہ کراچی کے عوام کے حق کے لیے ہر طرح کے آئینی و قانونی ، جمہوری اور عدالتی راستے اور طریقے اختیا کریں گے ، کراچی کے عوام پر کے الیکٹر ک کو مزید ظلم اور زیادتی نہیں کرنے دیں گے ، سپریم کورٹ کراچی کے عوام کی حق تلفی کا نوٹس لے ،نئے ٹیرف میں 300سے 700یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے تو کمی گئی ہے لیکن 1سے لے کر 200وار 300یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے 100فیصد تک مزید اضافہ کردیا گیا ہے  جو چھوٹے صارفین کے ساتھ سراسر ظلم و زیادتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم نیپرا کے اس فیصلے پر ریویو میں جائے گے ،نواز شریف بطور وزیر اعظم نہ صرف نیپرا کے حکم پر عمل درآمد کروا کر کراچی کے شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرے بلکہ اوور بلنگ اور طویل لوڈ شیڈنگ کا نوٹس لے کر عوام کو ان مسائل نجات دلائیں ۔

اس موقع پر سکریٹری کراچی عبد الوہاب ، امیر جماعت اسلامی ضلع غربی عبد الرزاق خان ، امیر جماعت اسلامی ضلع شرقی یونس بارائی ، پبلک ایڈ کمیٹی کے جنرل سکریٹری نجیب ایوبی ،پبلک ایڈ کمیٹی کے الیکٹرک کمپلنٹ سیل کے چیئرمین عمران شاہد ،کے ای ایس سی شیئرز ہولڈر ز کے جنرل سکریٹری چوہدری مظہر اور دیگر بھی موجود تھے ۔ پریس کانفرنس میں 27,28نومبر کو مقامی ہوٹل میں ہونے والے نیپرا کے اجلاس سے امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کی گفتگو پر مشتمل ڈاکومینٹری بھی دکھائی گئی ۔ حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ یہ بڑی بددیانتی ہے کہ اعلان کچھ کی جائے اور حقیقت کچھ اور ہے فیول ایڈجسمنٹ کے نام پر عوام کو دھوکا دیا جاتا ہے ، ہر ماہ عوام سے اربوں روپے اضافی وصول کیے جاتے ہیں ۔ کے الیکٹرک نے ابھی تک پاور جرنیشن میں کوئی اضافہ نہیں کیا ۔ نیپرا نے آج تک کے الیکٹرک پر کبھی دباؤ نہیں ڈالا ۔

 انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہماہانہ فیول ایڈ جسٹمنٹ کی شق کو ملٹی ائیر ٹیرف سے ِختم کیا جائے ، نیپرا کے الیکٹرک کی اووربلنگ پر فوری نوٹس لے کر روزانہ کی بنیاد پر کراچی میں کیس کی سماعت کرے ،اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کی اسٹیک ہولڈرز کو سنے بغیر کے الیکٹرک کو نوازنے کا سلسلہ بند کیا جائے ،وہ تمام فیصلے جو نیپرا نے صارفین کے حق میں دیئے تھے جس پر کے الیکٹرک نے اسٹے آڈرر لیا ہوا ہے انہیں فوری طور پر خارج کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم کراچی کے شہریوں کی طرف سے اسی مقدمہ میں بطور پٹشنرز پیش ہوئے اورمقدمے میں دلائل دیے۔ جماعت اسلامی نے شہریوں کو مہنگی بجلی ،لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ سے نجات دلانے کے لیے مستقل نیپرا، کے الیکٹرک اور دیگر اداروں کو خطوط لکھے ، کھلی کچہریوں کا انعقاد کیا نیپرا میں کراچی کے شہریوں کی سے مقدمہ لڑا ۔

اب جبکہ نیپرا نے کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی ساڑھے تین روپے سستی کردی تو کے الیکٹرک سرمایہ کاری نہ کرنے کی دھمکی دیکر اداروں او ر کراچی کے شہریوں کو بلیک میل کررہا ہے ۔گزشتہ سالوں میں فرنس آئل کی قیمتوں میں بہت زیادہ کمی ہوئی لیکن اسکا فائدہ کراچی کے صارفین تک نہیں پہنچایا گیا ۔

گزشتہ ٹیرف میں کے الیکٹرک نے 15پیسے فی یونٹ اضافی ملازمین کے نام پر شہریوں سے وصول کررہا ہے اور وعدہ کیا تھا کہ وہ ملازمین کو نہیں نکالے گا ۔ کے الیکٹرک نے وعدہ خلافی کرتے ہوئے 2009-10میں ہی 7 ہزار ملازمین کو نکال کر تعداد کو 10ہزار کرلیا تھا ۔ لیکن آج تک اضافی ملازمین کے نام پر کراچی کے شہریوں سے 15پیسے فی یونٹ اضافی وصول کررہا ہے۔ نیپرا کو اس جانب توجہ دلانے کے باجود نیپرا نے آنکھیں بند کر رکھی ہوئی ہیں اس مد میں اب تک 35ارب سے زائد وصول کر چکا ہے ۔

ہمار مطالبہ ہے کہ یہ رقم فوری طور شہریوں کو واپس کی جائے ۔2009کے مقابلے میں کے الیکٹرک کے صارفین کی تعداد بڑھا کر 24لاکھ سے زیادہ ہوگئی ہے لہذا ٹیرف میں کمی کی جائے ۔صارفین نے بنک ڈبل چارجز اور میٹر رینٹ کے نام پر اضافی وصولی کر نا ملٹی ائیر ٹیرف کے خلاف ورزی لہذا اس سلسلے کو نہ صرف ختم کیا جائے بلکہ اس مد میں وصول کی جانے والی24ارب  روپے کی رقم صارفین کو واپس کی جائے ۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی امتیازی لوڈ شیڈنگ کی پالیسی نیپرا کے قوانین کی کھلم کھلا خلا ف ورزی ہے جو صارفین مقررہ وقت پر اپنے بلوں کی ادائیگی کرتے ہیں انہیں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے ۔ گزشتہ سات سالوں میں کے الیکٹرک نے شدید گرمی کے موسم اور رمضان کے مقدس مہینے میں بھی غیر اعلانیہ طویل لوڈ شیڈنگ کرکے شہریوں کی زندگی اجیرن بنارکھی ہے ۔ کے الیکٹرک اپنے استعدادی پیداوار ہونے کے باوجود اپنی پلانٹس کو بند رکھ کر لوڈ شیڈنگ کررہا ہے ۔

جس کی مثال کورنگی کے 2پلانٹس گزشتہ تین سال سے بند پڑے ہیں ۔بن قاسم کے پلانٹس بھی بند پڑے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ بار ش کا پہلا قطرہ پڑنے اور درجہ حرارت بڑھتے ہی بجلی کے سسٹم میں فالڈز آنے شروع ہوجاتے ہیں جس کو ٹھیک ہونے میں کئی کئی دن لگ جاتے ہیں ۔ آئے دن بجلی کے بجلی کے بریک ڈاؤن سے کراچی کے شہریوں کو پانی کی سپلائی متاثر ہوجاتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک نے معاہدہ کے مطابق بجلی کے نظا م میں بہتری لانے کے لیے نہ ہی مطلوبہ سرمایہ کاری کی ہے اور نہ ہی اپنی استعدادی پیداوار میں اضافہ کیا ہے ۔ معاہدے کے وقت کراچی کے شہریوں کو یہ بات بتائی گئی تھی کہ کے الیکٹرک ادارے کی کارکردگی کو بہتر بنائے گا اور اپنے T&Dنقصانات اور ریکوری کے ٹارگٹ کو پورا کرے گا اور شہریوں کو سستی بجلی فراہم کرے گا ۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ گزشتہ سات سالہ دور میں کے الیکٹرک کی بد ترین کارکردگی سے بھرا ہوا ہے اور شہریوں کو طویل لوڈ شیڈنگ اور اوور بلنگ کے عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ 2015میں شدید گرمی اور ہیٹ ویوز کے دوران بھی کے الیکٹرک جان بوجھ کر اپنے پلانٹس کو بند رکھ کر یا دانستہ طور پر شہریوں کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب میں مبتلا کیا جس میں ڈھائی ہزار سے زائد لوگ ہلاک ہوئے جس پر نیپرا نے جرمانہ بھی کیا لیکن کے الیکٹرک نے یہ جرمانہ بھی اب تک ادا نہ کیا ۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ T&Dنقصانات  کا ہدف  15 فیصدسے بڑھا کر20فیصدکر دیا گیا جو کہ کراچی کے صارفین پر 5ارب روپے کا معاشی بوجھ اور زیادتی ہے ،کے الیکٹرک جو کہ اجاراداری کی وجہ سے اضافی ٹیرف کی بنیاد پر لامحدود منافع کمایا جارہا ہے ۔نیپرا نے اس کی مد  بھی (clow back)کے فارمولے میں تبدیلی کر دہ ہے ۔گزشتہ ٹیرف میں بھی (clow back)فارمولے کے مطابق کے الیکٹرک پر کراچی کے شہریوں کے 17ارب روپے واجب الادا ہیں ۔اس رقم کو فوری طور سے کراچی کے شہریوں کو واپس کیا جائے ۔