سعودی عرب کی ناقابل تسخیر دفاعی صلاحیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جانے لگا ہے۔
روسی اسپوٹنیک ایجنسی کی تازہ رپورٹ میں سعودی عرب کی فضائی دفاعی صلاحیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مملکت 10طاقت ور ترین ایئرفورسز میں پہلے نمبر پر ہے۔ سعودی عرب کے پاس بہترین اور جدید ترین سہولیات سے لیس فضائی بیڑے کی سہولت کے ساتھ ماہر،تجربہ کار اور پیشہ ہواباز بھی موجود ہیں جن کی صلاحیتوں پربجا طور پر فخر کیا جاسکتا ہے۔
سعودی فضائیہ بری فوج کی معاونت کرنے کے ساتھ ساتھ ریسکیو آپریشنز، زخمیوں کو نکالنے، زخمیوں کو فضائی ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کرنے، مال برداری،ہدف تک بروقت پہنچنے اور انٹیلی جینس آپریشنز میں بھی حصہ لیتی ہے۔
ذیل میں سعودی فضائیہ کی مضبوطی کیپانچ بنیادی ستون پیش کیے جاتے ہیں۔سعودی عرب کے فضائی بیڑے میں شامل یہ سب سے بہترین جنگی طیارہ شمار کیا جاتا ہے۔ یہ جنگی طیارہ بیسویں صدی میں سعودی فضائیہ کا حصہ بنا۔ اس نوع کے 2008 تک 1100جنگی جہاز تیار کیے گئے۔ اسے امریکی فضائیہ میں بھی کلیدی طیاروں میں شامل کیا گیا۔امریکا نے ایف 15ایگل کو 2025 تک اپنے فضائی بیڑے میں شامل رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سعودی عرب بھی آئندہ کئی سال تک ان طیاروں سے مستفید ہوگا۔سائز میں چھوٹے طیارے کی دیگر خصوصیات میں دشمن میں علاقے میں گھس کر دور تک سفر کرنا، تزویراتی ہداف کو درست انداز میں نشانہ بنانا بھی شامل ہے۔ یہ طیارہ پہلی بار خلیج جنگ کے دوران استعمال ہوا۔ سعودی عرب کے ایف 15 ایگل نے عراق کے دو معراج طیارے مار گرائے تھے۔ اس کے علاوہ ایران کے ایف 4فانٹوم طیارہ بھی ایف پندرہ ایگل کی مدد سے تباہ کیا گیا۔