روس نے شام میں ائیر بیس پر میزائل حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حملہ بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی اور کھلی جارحیت ہے۔ اس حملے کے خلاف جلد سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے گا۔
امریکا نے جمعہ کی علی الصبح مشرقی بحیرہ روم میں تعینات اپنے بحری بیڑے سے شام پرکروز میزائلوں سے حملہ کردیا ہے۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹا گون نے شام پرحملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ شام کے مقامی وقت کے مطابق جمعہ کی صبح 4 بجکر40 منٹ پر امریکی بحری بیڑے سے 59 ٹوما ہاک کروز میزائل شام میں اہداف کو نشانہ بنانے کیلئے فائرکئے گئے۔
فرانسیسی خبررساں ادارے نے شام کے صوبہ حمص کے گورنر طلال بارزئی کے حوالے سے بتایا کہ امریکی حملے میں کچھ لوگ مارے گئے ہیں تاہم فوری طور پر زخمیوں اورمارے جانے والوں کی تعداد معلوم نہیں ہوسکی۔ انہوں نے امریکی حملے میں مارے جانے والوں کو شہداء کو قرار دیا۔شام کے سرکاری ٹی وی نے فوج کے ذرائع کے حوالہ سے بتایا کہ میزائل حملے شام کے وسط میں واقع الشعرات ایوی ایشن ایئربیس کو نشانہ بنایا گیا ہے اور اس حملے کے نتیجہ میں نقصان بھی ہوا ہے۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے امریکی حملے کو جارحیت قراردیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریاست فلوریڈا میں اپنی مار ۔اے ۔لاگو اسٹیٹ سے جاری بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے شام پرمیزائل حملے کا حکم دیا ہے۔ انہوں نے شامی صدر بشارالاسد کو’’آمر‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکی حملہ شامی صدر کی طرف سے معصوم شہریوں کے خلاف کیمیائی حملے کا ردعمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام مہذب اقوام شام میں خونریزی ، قتل وغارت اور ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے امریکا کا ساتھ دیں۔ قبل ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام میں مبینہ کیمیائی حملہ کی تحقیقات کیلئے کسی قرارداد پر اتفاق نہیں ہوسکا جس کے بعد اقوام متحدہ میں روس کے سفیر نے خبردار کیا تھا کہ شام کے خلاف امریکی فوجی کارروائی کے منفی نتائج برآمد ہوں گے اور المناک مہم کی تمام تر ذمہ داری اس مہم کو شروع کرنے والوں کے کندھوں پر ہوگی۔
سلامتی کونسل کے اس بند کمرہ اجلاس میں شام کے خلاف فوجی کارروائی پرارکان کا اتفاق نہیں ہوسکا تھا ۔ اس سلسلہ میں شام میں کیمیائی حملہ کی تحقیقات کیلئے قرارداد کے تین مسودے زیرغور لائے گئے ۔ فرانسیسی خبررساں ادارنے شام میں حقوق انسانی کے نگران ادارے کے حوالے سے امریکی میزائل حملے میں ایئر کموڈور سمیت 4 فوجی اہلکار مارے جان کی تصدیق کی ہے اور بتایا ہے کہ حملے میں نشانہ بنایا جانے والا شامی ایئربیس اور اس پر موجود تمام تنصیبات تباہ ہوگئی ہیں۔
روسی ڈیفنس کمیٹی کے سربراہ وکٹر اوزیروف نے کہا ہے کہ شام پر امریکی حملے سے انسداد دہشت گردی کی کوششیں خطرات سے دوچار ہو جائیں گی اور اس حوالہ سے روس اور امریکا کے درمیان تعاون ختم ہو جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ روس شام پر امریکی حملے سے پیدا ہونے والی صورت حال کے لئے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرے گا۔
انہوں نے امریکی حملے کو اقوام متحدہ کے رکن ملک کے خلاف جارحیت قرار دیا۔ امریکی کانگرس کے ارکان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کی حمایت کی ہے۔ شام میں صدر بشارالاسد کے مخالفین نے امریکی حملے کا خیر مقدم کیا ہے اور ایسی کارروائیاں جاری رہنے کی امید ظاہر کی ہے۔