کراچی سینٹرل جیل دہشت گردوں کی منصوبہ بندی کے لیے محفوظ مقام بن گئی

42

کراچی (رپورٹ /محمد علی فاروق) کراچی سینٹرل جیل دہشت گردوں کی منصوبہ بندی کے لیے محفوظ مقام بن گئی۔ قیدیوں سے ملی بھگت کے ساتھ انتظامیہ مخصوص اوقات میں موبائل فونز جیمرز بند کرتی ہے جس کے بعد قید ی باآسانی باہر اپنے ساتھیوں سے رابطے کرکے کارروائیوں کی ہدایت کرتے ہیں۔ ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ مختلف کالعدم تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد وں کی سرگرمیاں روکنے کے لیے تاحال واضح حکمت عملی مرتب نہیں کی جاسکی۔ ہر قیدی کے پاس موبائل فون کی سہولت موجود ہے اور اس کے لیے جیل میں موجود اہلکاروں کو 4ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ اہلکار پولیس اور رینجرز کے آپریشن کی اطلاعات بھی دیتے ہیں۔ اس ضمن میں نمائندہ جسارت نے آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن سے رابطہ کیا تو انہوں نے
خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات درست نہیں ہے کہ جیل میں بیٹھ کر سنگین جرائم میں ملوث ملزمان باہر نیٹ ورک چلا رہے ہیں۔ جیل میں پاور فل جیمرز لگائے گئے ہیں جنہیں ٹریس کرنے کے لیے 3مقامات سے مانیٹر کیا جاتا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ جیمرز کو ایک خاص وقت پر کھولا یا بند کیا جا سکے۔ جیمرز کا بند ہونا اور کھلنا سسٹم میں آ جاتا ہے البتہ اس حوالے سے سینٹرل جیل کے آس پاس لوگ پریشان ہیں۔جیل کے اطراف میں بعض دفع سنگل آجاتے ہیں اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ جیمرز کام نہیں کر رہے۔ جیمرز کو جیل کے احاطے کے حساب سے سیٹ کیا گیا ہے۔ جو جیل کے احاطے میں اپنا کام بالکل ٹھیک کر رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں نصرت منگن نے کہا کہ دہشت گردوں کی جانب سے سینٹرل جیل پر حملے کے کوئی خطرات نہیں ہیں تاہم حفظ ماتقدم کے طور پر طارق روڈ سے پی آئی بی آنے والا پل حفاظتی بنیادوں پر بند کیا جاتا ہے تاکہ رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے شرپسند عناصر جیل کے احاطے میں کوئی دھماکا خیز مواد پھینک کر فرار نہ ہوجائیں۔ یو ٹرن سے حسن اسکوائر جانے والا روڈ بند نہیں کیا جاتا۔ اگر کوئی یہ روڈ بند کر رہا ہے تو یہ مقامی پولیس کا مسئلہ ہے۔ آئی جی جیل خانہ جات نے کہا کہ جیل میں قیدیوں کی تعداد یقیناًگنجائش سے زیادہ ہے۔ اس سلسلے میں شہر سے باہر ایک اور جیل بنائی جا رہی ہے جس کا 50 فیصد کام کر لیا گیا ہے۔ جلد اس کا کام مکمل ہونے پر جیل میں قیدیوں کی تعداد کا مسئلہ حل ہو جائے گا۔