حکومت سندھ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر انجینئر مصباح الدین فرید کو 65ایم جی ڈی پانی کے منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی اضافی ذمے داریاں بھی تفویض کردیں

58

کراچی(رپورٹ : محمدانور)حکومت سندھ نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر انجینئر مصباح الدین فرید کو 65ایم جی ڈی پانی کے منصوبے کے پروجیکٹ ڈائریکٹر کی اضافی ذمے داریاں بھی تفویض کردیں جبکہ اس پروجیکٹ کے پی ڈی سکندر علی زرداری کوعہدے سے برطرف کرکے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے ڈی ایم ڈی ٹیکنیکل اسد اللہ خان کو رپورٹ کرنے کی ہدایت کی ہے۔سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے روزنامہ جسارت میں 25مارچ کو شائع ہونے والی 65 ایم جی ڈی پانی کے منصوبے کی تکمیل میں مسلسل تاخیر کا نوٹس لے کر منصوبے کے پی ڈی کو ہٹانے کا فیصلہ کیا ۔اس فیصلے کے تحت ادارے کے سابق ایم ڈی اور سو ایم جی ڈی دھابیجی پمپ ہاؤس کے ازسر نوتنصیب کے پروجیکٹ ڈائریکٹر مصباح الدین فرید کو مذکورہ پروجیکٹ کی اضافی ذمے داریاں دیدی ہیں۔اس ضمن میں نوٹیفیکشن کا اجرابھی کردیا ہے۔ یادرہے کہ شہر کو اضافی 65 ملین گیلن ڈیلی(ایم جی ڈی)کے منصوبے کے لیے 6 سال گزرنے کے باوجود کنسلٹنسی کا کام بھی مکمل نہیں کرایاجاسکا تھا۔ابتدائی منصوبہ بندی کے تحت یہ پروجیکٹ زیادہ سے زیادہ 2013ء تک مکمل ہوجانا چاہیے تھا ،لیکن حکومت کی جانب سے بروقت پی سی ون منظور نہ کیے جانے اور فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث اس اہم منصوبے پر اب تک عملی کام بھی شروع نہیں ہوسکا۔جس کے نتیجے میں اب منصوبے کی لاگت 3 ارب روپے اضافے کے بعد 10 ارب ہوجانے کا خدشہ ہے۔قابل اعتماد ذرائع کے مطابق اس منصوبے میں مسلسل تاخیر کی وجہ جونیئر انجینئر کو پروجیکٹ ڈائریکٹر بنانا اور منصوبے کی تکمیل کے لیے متعلقہ افسران خصوصاََ ڈی ایم ڈی پلاننگ کی عدم دلچسپی ہے۔ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا پی سی ون 2011ء میں سابق و چیف انجینئر علی محمد پلیجو نے تیار کیا تھا ۔ جس کی تصدیق علی محمد پلیجو نے کی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس وقت یہ پروجیکٹ اس لیے تیار کیا تھا کہ کراچی کے لیے اس کے منظورشدہ کوٹے 615ایم جی ڈی کے مطابق حاصل کرنے کے بجائے صرف 550 ایم جی ڈی پانی واٹر بورڈ حاصل کرپارہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ میں نے یہ منصوبہ بناکر واٹربورڈ حکام کو بھیج دیا تھا ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ منصوبے کی کل لاگت ابتدائی طور پر 6 ارب روپے رکھی گئی تھی۔ تاہم اب اس کا خد شہ ہے کہ یہ منصوبہ کم و بیش 10 ارب میں مکمل ہوگا۔ واضح رہے کہ جسارت نے اپنی خبر میں مذکورہ منصوبے میں تاخیر کی وجہ سابق پی ڈی سکندرعلی زرداری کو قراردیا تھا جنہیں اب حکومت نے اس پروجیکٹ سے برطرف کردیا ہے۔