(پاکستان اسٹیل میں ریفرنڈا8 اور محنت کشوں کا مستقل(تحریر رانا محمود علی خان

151

پاکستان اسٹیل پاکستان کا سب سے بڑا صنعتی اور اہم ادارہ ہے عالمی قوتوں نے کبھی بھی یہ نہیں چاہا کہ پاکستان میں اسٹیل ملز قائم ہو کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ پاکستان میں اسٹیل ملز کو قائم کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ پاکستان اسٹیل میں خو د کفیل ہو جائے اور صنعتی ترقی کرے اسٹیل کے لئے وہ بھارت اور مغربی ممالک پاکستان کو اپنا محتاج رکھنا چاہتے تھے لیکن حکومت روس جس کے پاکستان کے تعلقات بہتر نہیں تھے لیکن اس کے باوجود تمام تر مخالفت اور روکاوٹوں کے باوجود روس نے پاکستان میں اسٹیل ملز قائم کر کے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم قردار ادا کیا تھا پاکستان اسٹیل ملز کی یہ بد قسمتی رہی کہ ہر سیاسی حکومت نے اپنے طور پر مند پسند انتظامیہ کو مقرر کر کے اسٹیل ملز کو چلانا چاہا لیکن یہ بات ثابت ہے کہ ایماندار /پیشہ ورانہ انتظامیہ کو جب بھی پاکستان اسٹیل ملز کا انتظام دیا گیا پاکستان اسٹیل ملز بہتری کی طرف گامزن رہی اور منافع بخش ادارہ بھی بنا گزشتہ کئی سالوں سے پیپلز پارٹی کی حکومت نے پاکستان اسٹیل ملز کو تباہ کرنے میں جو کرنا چاہتی تھی وہ کیا اور اس کی تباہی میں اسٹیل ملز کی CBAیونین پیپلز یونیٹی کا بھی اہم قردار رہا اور آج حکومت /اسٹیل ملز کی انتظامیہ CBAیونین کی غفلت اور اس میں ملوث ہونے پر آج مکمل طور پر اسکو تباہی کے کنارہ پر کھڑا کر دیا گیا ہے اور وفاقی حکومت اور سندھ کی صوبائی حکومت دونوں اس پر متفق ہیں کہ پاکستان اسٹیل ملز کو کسی نہ کسی طریقے سے پرائیوٹ سیکٹر کے حوالے کر دیا جائے اور اس ایجنڈے پر وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت بڑی خاموشی سے کام کر رہی ہے کسی ادارے کی بحالی اور تباہی میں CBAیونین کا قردار ہمیشہ بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے اس کی مثال پاکستان ریلوے ہے جو 45ارب روپے کے خسارے تک پہنچ چکا تھا لیکن وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق صاحب نے دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریلوے کی بحالی کے لئے سب سے پہلے ریلوے پریم یونین اور اس کے قائد حافظ سلمان بٹ سے میٹنگ کی اور ان سے مکمل تعاون طلب کیا پریم یونین نے بھی اس میں انتہائی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ریلوے کی بحالی اور ریلوے کے مزدور کی خوشحالی پر ایک ورکنگ پیپر اور اہم تجاویز وزیر ریلوے کے حوالے کی اور اس میں نشاندہی کی گئی کے ریلوے کو بہتر بنانا ہے تو ایماندار افسران کو ذمہ داری دینی ہوگی ان تجاویز کی روشنی میں وزیر ریلوے نے اپنے طور پر منصوبہ بندی کی اور یونین کے تعاون اور مشورے سے ریلوے کی بحالی کا کام کیا اور آج ریلوے اپنے نظم و ضبط اور انتظامی معاملات اور کارکردگی کے لحاظ سے بڑی تیزی سے ترقی کی طرف گامزن ہے اور اس کا خسارہ جو کہ 45ارب روپے تک پہنچ چکا تھا اب تقریبا خسارہ نہ ہونے کے برابر ہے ریلوے کی کارکردگی بھی نمایا بھی ہے اسی طرح سے ماضی میں PIAکی بحالی کے سلسلے میں پیاسی یونین نے بھی بڑے اہم اقدامات کئے تھے جس سے PIAایک بہتر اور منافع بخش ادارہ بن گیاتھا پاکستان اسٹیل ملز میں بھی پاسلو یونین جب بھیCBAیونین کے طور پر منتخب ہوئی اس نے پاکستان اسٹیل کی بحالی کے لئے اور منافع بخش ادارہ بنانے کے لئے اہم قردار ادا کیا خود بھی کرپشن سے دور رہے اور ادارے کو بھی کرپشن سے پاک کرنے کی جد و جہد کرتے رہے لیکن آج یہ بد قسمتی ہے کہ پاکستان اسٹیل کرپشن کے لحاظ سے ایک بدنام ادارہ بن چکا ہے اور اسٹیل ملز کو انتظامیہ اور CBA کے عہدیداروں نے دونوں ہاتھوں سے خوب لوٹا اور اس کو تباہی کے کنارے پر پہنچا دیا 12اپریل کو ایک انتہائی خراب صورتحال میں پاکستان اسٹیل میں ریفرنڈم کا انعقاد ہو رہا ہے اور اس میں ملازمین آئندہ تین سال کے لئے اپنے ووٹ کے ذریعے نئے CBAیونین کو منتخب کریگی یہ ریفرنڈم ماضی کے ریفرنڈم کے مقابلے میں نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ انڈسٹریل رلیشن ایکٹ 2012اور اس سے پہلے کے انڈسٹریل رلیشن ایکٹ میں CBAیونین کے بڑے واضح اختیارات موجود ہیں انڈسٹریل رلیشن ایکٹ کی دفعہ20میں CBAیونین کے اختیارات کی اس طرح سے وضاحت کی گئی ہے ۔
20. Functions off the Collective Bargaining Agent.–(1)
The collective bargaining agent in relation to an establishment or group of establishments shall be entitled to–
(a) undertake collective bargaining with the employer or employers on matters connected with employment, non-employment, the term of employment or the conditions of work other then matters which relate to the enforcement of any right guaranteed or secured to it or any workman by or under any law, other then Act, or any award of settlement.
(b) represent all or any of the workmen in any matter or judicial proceedings under this Act;
(c) give notice of, and declare, a strike in accordance with the previsions of this Act; and
(d) nominate representatives of workmen on the Board of Trustees of any welfare institutions or Provident Funds and of the Workers Participation Fund established under the Companies Profits (Workers Participation) Act, 1968 (XII of 1968)
(2) A collective bargaining agent may, without prejudice to its own position, implead as a party to any proceedings under this Act to which it is itself a party or any federation of trade unions of which it is a member.
اوپر دی گئی تفصیل میں انڈسٹریل رلیشن ایکٹ میں دئے گئے اختیارات بہت واضح ہیں CBAیونین اجتماعی معاملات میں براہ راست پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ سے بات کرنے مسائل کو اٹھانے شرائط ملازمات کو بہتر بنانے اور کسی بھی قانون کا اطلاق کرنے اور کسی بھی قانون کو نافذ کرنے کا اختیار رکھتی ہے او ر تمام ورکرز کی نمائندگی کا حق رکھتی ہے جائز مسائل پر قانو ن کے مطابق ہڑتال پر جا سکتی ہے جو کہ قانونی ہڑتال ہوگی تمام کمیٹیوں میں اپنے نمائندے نامزدکر سکتی ہے اس کے علاوہ انڈسٹریل رلیشن ایکٹ2012کی دفعہ 26کے تحت ورک کونسل کی دفعہ28کے تحت جوائنٹ مینجمنٹ بورڈ کی تشکیل اور اس کے اختیارات سے بھی پاکستان اسٹیل ملز کی موجودہ CBAنے کوئی فائدہ نہیں اٹھایا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی کاروائی جس میں ادارے کو چلانا وقت پر تنخواہوں کی ادائیگی اور دیگر اہم مسائل کے متعلق فیصلہ کروانا کو نظر انداز کیا اور اس طرح سے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کو آزاد چھوڑ دیا CBAیونین کی طرف سے قانونی کارروائی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ قانون سے آزاد من مانے فیصلے کرنے لگی جب میں انتظامیہ کا لفظ استعمال کر رہا ہوں تو اس میں منسٹری آف پروڈیکشن بھی شامل ہے اس کے خلاف بھی تمام کاروائی CBAیونین کر سکتی ہے لیکن نہیں کی گئی ۔
12اپریل کو پاکستان اسٹیل ملز میں ریفرنڈم کا انعقاد ہو رہا ہے اس ریفرنڈم میں ملازمین کو یہ موقع دیا جائیگا کہ وہ اپنی خفیہ رائے کے ذریعے کیا اس موجودہ CBAکو برقرار رکھنا چاہتے ہیں یا اپنی رائے کے ذریعے موجودہ CBAکے بجائے دوسری CBAکا انتخاب کریں موجودہ CBAکی کارکردی پاکستان اسٹیل کے ملازمین کے سامنے ہے کئی سالوں سے بحیثیت CBA نے اپنے تحفظات نہ قانونی طور پر اور نہ ہی احتجاج کے ذریعے اظہارکیا آج پاکستان اسٹیل کا ہر ملازم اپنے واجبات اپنی تنخواہ اپنے ملازمت کو برقرار رکھنے کے لئے پریشان ہے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پاکستان اسٹیل ملز میں CBAہونے کے باوجود کوئی CBAموجود نہیں اس لئے 12اپریل کا ریفرنڈم ماضی کے مقابلے میں ایک اہم ریفرنڈم ہے ۔
پاکستان اسٹیل کے محنت کش 12اپریل کے ریفرنڈم میں پاکستان اسٹیل ملز لیبر یونین (پاسلو) کو تین سال کے لئے CBAکے طور پر منتخب کرتے ہیں تو اس سے یہ امید کی جا سکتی ہے کہ پاکستان اسٹیل نئی CBAکی کوششوں اور جدو جہد کے تحت جو اپنا شاندار ماضی رکھتی ہے اور پاکستان کے محنت کشوں کی ایک بہت بڑی قوت (NLF)ان کے ساتھ ہے تو انشاء اﷲ پاکستان اسٹیل کی نا تو نجکاری کی جا سکے گی اور نہ ہی اسے لیز پر دینے کا منصوبہ کامیاب ہوگا کیونکہ اس کیلئے پاکستان اسٹیل پاسلو یونین کے پاس ایک مضبوط قیادت ہے پاکستان کے محنت کشوں کو وہ اپنے ساتھ مل کر چلنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں اور اﷲ نے چاہا تو یہ قیادت پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو ایک نئی زندگی دے گی ۔
میں ایسے تمام گروپ اور یونین سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس نازک مرحلے پر پاسلو کا ساتھ دیں اگر ووٹ تقسیم ہونگے تو اس کا فائدہ پھر پیپلز یونین اٹھائیگی پھر ہم تین سال تک اپنے مسائل پر ماتم کرتے پھریں گے امید ہے کہ دیگر تمام یونینز 12اپریل کے ریفرنڈم میں پاسلو کا ساتھ دے کر ظلم سے نجا ت حاصل کریں گے۔