کراچی (اسٹاف رپورٹر) 1928ء سے قائم سرکاری اسکول قبضہ مافیا اور پولیس کی ملی بھگت سے گرادیا گیا، اسکول میں زیر تعلیم ایک ہزار سے زائد طلبہ و طالبات کا مستقبل داؤ پر لگ گیا، مذکورہ اسکول سے اب تک فارغ التحصیل طلباء کی تعداد لاکھوں میں ہے، سیکرٹری اسکولز نے اسکول گرانے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈائریکٹر اسکولز کو تحقیقات کا حکم دے دیا۔ وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ کا تاریخی
عمارت گرائے جانے کو سازش قرار دیتے ہوئے ملوث افراد کو معاف نہ کیے جانے کا اعلان، سیکرٹری تعلیم اور سیکرٹری کلچر سے الگ الگ رپورٹ طلب کرلی۔ تفصیلات کے مطابق سولجر بازار کے علاقے میں ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب قبضہ مافیا اور پولیس نے ملی بھگت کے بعد 90 سال قدیم اسکول کی عمارت کو بھاری مشینری کی مدد سے گرا دیا۔ جفل ہرسٹ گورنمنٹ سیکنڈری اسکول میں ایک ہزار سے زائد طلبہ 2 شفٹوں میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ اسکول کی عمارت کو سندھ حکومت کی جانب سے تاریخی ورثہ بھی قرار دیا جا چکا تھا۔ اسکول کو گرانے کے لیے جب بھاری مشینری علاقے میں پہنچائی گئی تو اہل علاقہ نے اسے روکنے کی کوشش کی تاہم بعد ازاں قبضہ مافیا نے اسکول کی عمارت کو گرانے کا عمل شروع کیا تو اس کی اطلاع فوری طور پر سولجر بازار تھانے کو دی گئی لیکن ان کی جانب سے کسی قسم کی کارروائی نہیں کی گئی اور قبضہ مافیا آزدانہ طور پر اپنا کام کرتی رہی۔ بعدازاں اسکول میں زیر تعلیم طلبہ کے والدین کی جانب سے احتجاج کے بعد ایس ایس پی ایسٹ نے ایس پی جمشید کوارٹرز کو معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے جبکہ سیکرٹری اسکولز نے بھی ڈائریکٹر اسکولز کو رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ جفل ہرسٹ گورنمنٹ سکینڈری اسکول کی تعمیر 1928ء میں جفل ہرسٹ نامی ایک انگریز خاتون نے شروع کرائی۔ اسکول کی عمارت 2 سال کے عرصے میں مکمل ہوئی اور 1931 میں یہاں تعلیم کے سلسلے کا باقاعدہ آغاز ہوا۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ اس بلڈنگ کے اس مالک کا کوئی پتا نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی ایک شخص اس بلڈنگ کے کاغذات بنوا کر لے آیا تھا تاہم اس وقت کے ڈائریکٹر اسکولز ڈاکٹر منسوب صدیقی نے اس شخص سے بات چیت کی اور کچھ مزید تفصیلات طلب کی تھیں تو وہ شخص اس دن کے بعد سے آج تک واپس نہیں آیا۔ اس حوالے سے مؤقف جاننے کے لیے ڈائریکٹر اسکولز ڈاکٹر ریاض سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے کال ریسیو نہیں کی۔ علاوہ ازیں وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ نے سولجر بازار میں قائم اسکول کی تاریخی عمارت گرائے جانے کو سازش قرار دیتے ہوئے اس میں ملوث افراد کو معاف نہ کیے جانے کا اعلان کر دیا۔ مراد علی شاہ نے قومی اور ثفاقتی ورثہ قرار دی گئی اسکول کی عمارت گرائے جانے پر سیکرٹری تعلیم اور سیکرٹری کلچر سے الگ الگ رپورٹ طلب کی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے حکم دیا کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ جب اس عمارت کو قومی ورثہ قرار دے دیا گیا تھا تو اس کو کس کی اجازت سے گرایا گیا۔