اسلام آباد (خبر ایجنسیاں)ملک میں لاپتا ہونے والے افراد اور پختونوں کے لاکھوں شناختی کارڈ بلاک ہونے پر پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم ، تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور پختونخوا ملی پارٹی کے اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور حکومت پر شدید تنقید کی۔بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران جماعت اسلامی کے پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ کے پی کے کے جن لوگوں
کے کارڈ بلاک ہیں اس حوالے سے معاملے کو سست روی سے لیا جارہا ہے اور تاخیری حربے اختیار کیے جارہے ہیں‘3 لاکھ پاکستانیوں کے شناختی کارڈز بلاک ہیں ہم احتجاجاً اس پر ایوان سے واک آؤٹ کرتے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے کہا کہ جب تک حکومت لاپتا افراد کو عدالت میں پیش کرنے کی یقین دہانی نہیں کراتی اس وقت تک احتجاج جاری رہے گا اور ایوان میں آئین کی حدود میں رہتے ہوئے روزانہ احتجاج کریں گے‘ جس کو بھی دہشت گردی کے کسی الزام میں پکڑا جائے اسے24گھنٹے میں مجسٹریٹ کے روبرو پیش کرنے اور وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا موقع دیا جائے۔ 10دن نہیں گزرے کہ 3افراد اغوا ہو گئے‘ ابھی تک لاپتا ہیں۔ایم کیو ایم کے رہنما کمال الدین نے کہا کہ گزشتہ 3سال سے جاری آپریشن میں ماورائے عدالت ہلاکتوں پر ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی مگر وزیر داخلہ کی جانب سے کوئی جواب نہیں آیا۔قومی اسمبلی میں جماعت اسلامی، پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم اور دیگر جماعتوں کے ارکان کے نکتہ ہائے اعتراض کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ انجینئر بلیغ الرحمان نے کہا کہ سندھ سے اغوا ہونے والے3 افرادکی بازیابی کی ذمے دار صوبائی حکومت ہے‘ ہم کسی بھی ماورائے قانون اقدام کی حمایت نہیں کرتے‘سندھ سے اغوا ہونے والے3 افراد کے حوالے سے رینجرز نے بتایا ہے کہ انہیں رینجرز نے نہیں اٹھایا بلکہ انہوں نے کہا ہے کہ آئی ایس آئی کے ساتھ مل کر ان افراد کو بازیاب کرایا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بلاک شناختی کارڈز کے حوالے سے حکومت نے انتہائی سنجیدہ اقدامات کیے ہیں‘ڈپٹی اسپیکر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کی کمیٹی قائم کی جس نے ہر پہلو کا جائزہ لے کر سفارشات تیار کیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی قوم، شخص کے خلاف امتیازی برتاؤ کی آئین اور قانون اجازت نہیں دیتا۔ وزارت داخلہ نے کمیٹی کی سفارشات پر بلاتاخیر نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشیدشاہ نے اے این پی کے بھوک ہڑتالی کیمپ میں شرکت کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پختونوں کے شناختی کارڈ بلاک کرنا یا انہیں غیر ملکی کہنا خطرناک ہے حکومت پختونوں کے مسائل حل کرے‘ عوامی نیشنل پارٹی کی قیادت نے احتجاج کا جمہوری راستہ اپنایا ہے ان کے مطالبات پر غور کرنا اور مسئلہ حل کرنا حکومت کی ذمے داری ہے۔