***۔۔۔۔۔۔سکھر ۔۔۔۔۔۔***

152

سکھر( نمائندہ جسارت) جماعت اصلاح المسلمین ضلع سکھر کا اجلاس زیر صدارت ضلعی صدر کامران طاہری کے ہوا ۔ اجلاس میں اقبال حسین طاہری ، محمود علی میمن ، ،مولانا مقصود احمد طاہری ، منور حسین کھوسو ، آصف طاہری ، یونس طاہری و دیگر نے شرکت کی اجلاس میں ضلعی ماہانہ کارکردگی کا جائزہ لیا گیا 21اپریل کو برانچ کی عہدیداران کی حلف برادری کا پروگرام مقامی ہال میں منعقد ہو گا 14اپریل کو گوٹھ سوڑھو میں شجر کاری مہم کا پروگرام ہو گا اس موقع پر اجلاس سے صوبائی پریس سیکرٹری ڈاکٹر سعید احمد اعوان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس دنیا میں انسان کی حیثیت ایک امین کی ہے انسان کو یہ زمین بطور امانت دی گئی ہے انسان کی تخلیق اس لیے کی گئی ہے کہ وہ اپنے خالق یعنی ٰ اللہ کا فرما بردار اور عبادت گزار بن کر خلیفہ فی الارض کا منصب سنبھالے انسان کے لیے یہ دنیا ایک امتحان ہے **ہر انسان کو یہاں اپنی کار گذاری کا حساب دنیا ہے پوچھے گئے سوالوں کا جواب دینا ہے اپنے اعمال کے نتائج دیکھنا ہے اچھے عمل کا نتیجہ اچھا ہو گا برے عمل کا نتیجہ تکلیف دہ ہو گا واضح رہے کہ اعمال کے نتائج قیامت پر ہی موقوف نہیں ہے یہ نتائج دنیا میں بھی ظاہر ہوتے رہتے ہیں اس مادی دنیا میں نتیجہ سامنے آنے کا نام مکافات عمل بھی ہے دنیا کے بڑے بڑے معاملات کے ذمیدار لوگوں کی بدنیتی اور اعمال اس دنیا کو تباہی کی طرف اور انسانوں کو پریشانی اوربے سکونی کی طرف لے جارہے ہیں اللہ تعالی ٰ کا قرب حاصل کرنے کا قریب ترین راستہ اللہ کی مخلوق کی بے لوث خدمت کرنا ہے شریعت قانون ہے اس راستہ پر چلنے کا جوراستہ آدمی کو اللہ تعالی ٰ کے عرفان تک لے جاتا ہے باادب با نصیب بے ادب بے نصیب آدمی آدمی کی دوا ہے سلسلہ نقشبندیہ طاہریہ کے سالار محبوب سجن سائیں فرماتے ہیں کہ انسانوں کے لیے خوشیاں کا زریعہ بنے دکھوں اور نفرتوں کا نہیں یہ بھی ایک صدقہ ہے ** سندھ مین پاور انسٹرکٹرز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر شعیب حنیف، جنرل سیکرٹری سید نعیم الدین، محمد ندیم چنا اور اراکین سموا سینٹرل کمیٹی محمد علی، رضوان بخاری، عمران مرزا، بابر عباسی، نعیم احمد، جی ڈی شیخ اور دیگر نے مظفر بھٹو کو سندھ ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی کا مینجنگ ڈائریکٹر کا عہدہ سنبھالنے پر خیرمقدم کرکے مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ مظفر بھٹو ایم ڈی اسٹیوٹا کی حیثیت سے اپنی ذمیداریاں بہتر انداز سے ادا کرینگے اور افسران، اساتذہ اور دیگر ملازمین کے پروموشن کیلیے ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی (ڈی پی سی) جلد از جلد کرواکر پھیلی ہوئی بے چینی ختم کرینگے، وہ عہدیداروں کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے اس توقع کا اظہار کیا کہ مظفر بھٹو کی رہنمائی میں سندھ کے فنی ادارے مزید بہتر ہونگے، ٹیکنیکل اور ووکیشنل اداروں کی کارکردگی میں مثبت تبدیلیاں آئیں گی۔ انہوں نے ایم ڈی اسٹیوٹا مظفر بھٹو کو یقین دلایا کہ ادارے کی بہتری کیلیے سموا مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ مظفر بھٹو کی بطور ایم ڈی اسٹیوٹا تعیناتی خوش آئند ہے، ٹیکنیکل ایجوکیشن کا فروغ وقت کی ضرورت ہے، نوجوانوں کو ہنر اور فنی تعلیم دیکر روزگار کے بہتر مواقع فراہم کیئے جا سکتے ہیں، جس کیلیے سینئر، تجربہ کار اعلیٰ افسران کی سرپرستی، نگرانی اور رہنمائی لازمی ہے**5 اپریل 2017سے سکھر ضلع میں گھر اور مردمشماری کے شروع ہونے والے مرحلے کے انتظامات کے سلسلے میں ڈی سی آفس سکھر میں اہم اجلاس ہوا، جس کی صدارت پاک آرمی کی جانب سے مردمشماری کے لیے مقرر کردہ ڈسٹرکٹ ریسپانسبل کرنل خالد اور اے ڈی سی ون سکھر عبدالقدیر انصاری نے کی۔ اجلاس میں تمام اسسٹنٹ کمشنرز ، ٹی ایم اوز،چار سپر وائیزر اورمحکمہ شماریت کے افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ ضلع سکھر میں مردمشماری کے لیے قائم 23چارجز اور 118سرکلز کے لیے 499ٹیمیں کام کرینگی، جن کی سکیورٹی کے لیے پاک فوج کے ساتھ ساتھ 977پولیس اہلکار بھی تعینات ہونگے۔ پاک آرمی کے کرنل خالد نے اجلاس کو بتایا کہ ٹیموں کو ہر گھر اور فرد کو مردشماری اور خانہ شماری میں شامل کرنا ہے ، کسی بھی فرد کی جانب سے غلط ڈیٹا اور مردشماری سے انکار کو جرم تصور کیا جائیگا اس قومی کاز کے سلسلے میں مردمشماری کے لیے مقرر ملٹری افسران کو مجسٹریٹ کے اختیارات دیے گئے ہیں ، جو موقع پر ہی نادرا سے صحیح ڈیٹا معلوم کرکے سزا دے سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم کے کسی بھی ممبر کو ڈیٹا شئیر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، تمام اسسٹنٹ کمشنرز تصدیق کرینگے کہ ان کے بلاک میں کوئی بھی گھر یا کوئی فرد مردمشماری کے مرحلے سے رہ تو نہیں گیا ہے** کرنل خالد نے بتایا کہ خانہ شماری اور مردم شماری ریونیو ریکارڈ اور نقشوں کے مطابق کی جائیگی ، ریکارڈ کی تصدیق بوقت ضرورت جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے نادرا سے بھی کی جائیگی۔ انہوں نے کہا کہ سینسز ٹیمیں یونیفارم کی پابندی کو یقینی بنائینگی او ر وقت کی پابند کرینگی اگرچہ ٹریننگ کا عمل مکمل ہوچکا ہے، باوجود اس کے جہاں ضرورت ہو وہاں پر دوبارہ ٹریننگ دی جائے ۔ کرنل خالد نے بلدیاتی اداروں کے افسران کو ہدایت کی کہ سینسز ٹیموں کی رہائش کی جگہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں ، جبکہ مچھر مار اسپرے اور کتا مار مہم بھی چلائی جائے پاک آرمی کے کر نل خالد نے میڈیا سے گذارش کی کہ مردمشماری کے مرحلے کے دوران کسی بھی آرمی افسر سے کوئی انٹرویو اور فوٹیجز لینے سے گریزکیا جائے کیونکہ یہ قومی کاز ہے ، اس کو صاف و شفاف طریقے سے ہونا چاہے ، ڈی سی آفس سکھر میں کنٹرول روم بنایا جائیگا، جہاں سے میڈیا کو بریفنگ دی جائیگی اور کسی بھی متنازعہ خبر کی تصدیق بھی وہیں سے ہی کی جائیگی انہوں نے ضلع انتظامیہ کو ہدایت کی کہ ایف ایم ریڈیو ، علاقہ معززین اور علماء کرام کے ذریعے لوگوں میں مردمشماری کے حوالے سے شعور بیدار کرنے کے لیے آگاہی دی جائے**پاکستان آرمی میں بطور سولجر بھرتی 17اپریل سے15مئی تک جاری ہے، امیدوار خود کو آرمی کی ویب سائٹ www.joinpakarmy.gov.pkپر آن لائن یا بھرتی سینٹر پنوعاقل آکر رجسٹرڈ کراسکتے ہیں ۔ آرمی سلیکشن اینڈ ریکروٹمنٹ سینٹر پنوعاقل میں سکھر ، گھوٹکی، خیرپور اور نوشہرو فیروز سے تعلق رکھنے والے امیدوار وں کی بھرتی کی جائیگی۔ اعلامیہ کے مطابق پاک آرمی میں بطورسولجر بھرتی کے لیے تعلیمی سرٹیفکیٹ ، ڈومیسائیل ، کمپیوٹرائزڈشناختی کارڈ یا اگر 18سے کم ہو تو فارم بی،6پاسپورٹ سائز تصاویر اور 5 والدکے شناختی کارڈ کی فوٹو کاپیاں ساتھ لیکر آنا ضروری ہونگی، مزید تفصیلات کیلیے آرمی سلیکشن اینڈ ریکروٹمنٹ سینٹر پنوعاقل کی نمبرز 0333-7177074اور071-5805599پر رابطہ کرسکتے ہیں ۔ اقلیتوں کی بھرتی کے لیے ایسے تمام امیدوار جوپاکستانی شہریت کے حامل ہیں چاہے وہ کسی بھی ضلع سے تعلق رکھتے ہوں وہ آرمی سلیکشن سینٹر پنوعاقل میں بھرتی ہوسکتے ہیں*شاہ عبداللطیف یونیورسٹی خیرپور میں شعبہ ٹیچر ایجوکیشن اور فارمیسی کے زیرِ اہتمام بے چینی اور ذہنی دباؤ کے عنوان پر ایک روزہ ورکشاپ کا انعقاد ہوا۔ ورکشاپ میں امریکہ کی مسی سپی یونیورسٹی کی ایجوکیشن کنسلٹنٹ ڈاکٹر رخسانہ الدین نے موضوع پر خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈر کا احساس، نروس اور خوف بے چینی کی اہم علامات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے سامنے گفتگو کرنے اور مالی معاملات میں انسان بے چینی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ بے چینی کی اہم وجہ دماغ کا صحیح کام نہ کرنا ، یادداشت کا کمزور ہونا و دیگر شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ماہر نفسیات کے علاج، دواؤں، سائیکو تھراپی ، خوراک میں تبدیلی اور نیند پوری کرنے سے انسان بے چینی سے دور رہ سکتا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر رخسانہ نے ذہنی دباؤ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے احساسات ناامید ہونے ، احساس جرم، لاچار، ، عادات میں خوشیوں کا کم ہوجانا و دیگر مسائل کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سائنسی طور پر یہ ثابت شدہ ہے کہ ذہنی دباؤ وراثتی، ماحولیاتی اور نفسیاتی وجوہات کی بنا پر ہونے والی بیماری ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر غلام علی ملاح چیئرمین شعبہ ٹیچر ایجوکیشن اور پروفیسر ڈاکٹر حامد قاضی چیئرمین شعبہ فارمیسی نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ ورکشاپ کی کارروائی مس ماروی نے سرانجام دی۔ ورکشاپ میں اساتذہ اور محققین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔