پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک) شمالی فرانس میں چند روز قبل ایک مہاجر بستی میں مبینہ طور پر کرد اور افغان تارکین وطن کے درمیان جھڑپوں اور کیمپ کو آگ لگا دینے کے بعد سے کئی سو تارکین وطن غائب ہیں۔ ایک ایسے موقع پر جب گراندے سینتھے کے مہاجر مرکز میں آتش زدگی کے بعد اس کیمپ کے مہاجرین کو دیگر مقامات پر چھت فراہم کرنے کی کارروائیاں جاری ہیں، بتایا گیا ہے کہ سیکڑوں تارکین وطن اس واقعے کے بعد سے تاحال لاپتا ہیں۔ کیمپ میں رہنے والے مہاجرین کے 2 گروپوں کے درمیان تصادم کے دوران کیمپ میں آگ بھڑک اٹھی تھی، جس کے نتیجے میں اس مہاجر مرکز کا بڑا حصہ تباہ ہو گیا۔ اس واقعے میں 10 تارکین وطن زخمی بھی ہو گئے تھے۔ پولیس نے متاثرہ مرکز کے معائنے (باقی صفحہ 9 نمبر 12)
کے بعد بتایا تھا کہ آگ لگنے کے اسباب جاننے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انگلش چینل کہلانے والی سرنگ کے قریب شمالی فرانسیسی بندرگاہی علاقے میں کیلے کی مہاجر بستی کے خاتمے کے بعد مہاجروں کو اس مرکز میں بسایا گیا تھا۔ بتایا گیا ہے کہ مہاجرین کے درمیان تصادم کے وقت اس مرکز میں 1600 تارکین وطن موجود تھے، جن میں سے 500 کو اب مختلف اسکولوں اور دیگر مقامات پر رہائش فراہم کی گئی ہے تاہم سیکڑوں دیگر تارکین وطن لاپتا ہیں۔ متاثرہ تارکین وطن کو چھت فراہم کرنے کے لیے امدادی ادارے مصروف ہیں۔ اسی تناظر میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈز اور دیگر امدادی تنظیموں نے گزشتہ دنوں ملاقات بھی کی تھی۔ ایک امدادی تنظیم کے مطابق فی الحال سب سے اہم ترجیح مہاجرین کو تلاش کرنا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ کم از کم 600 مہاجرین غائب ہیں اور خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ بعض تو حکام کے ڈر سے چھپے ہوئے ہیں اور بعض اس لیے سامنے نہیں آ رہے کیوں کہ انہیں خوف ہے کہ ممکنہ طور پر انہیں کسی مہاجر مرکز میں پھر سے اپنے مخالف گروپ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
مہاجر ؍ لاپتا