بیت المقدس کی قابض اسرائیلی بلدیہ نے مسجد شہید کرنے کا حکم دیدیا

60

نیویارک (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکا میں پولیس کے عہدے داروں نے بتایا ہے کہ ملک کی پہلی مسلمان خاتون جج نیویارک کے دریائے ہڈسن میں مردہ حالت میں پائی گئی ہیں۔ پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق نیویارک کی اعلیٰ عدالت کی جج 65 سالہ شیلا عبدالسلام کی لاش بدھ کو مین ہٹن کے مغربی حصے کے قریب دریا میں تیرتی ہوئی ملی۔ خبررساں ادارے رائٹرز نے پولیس کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ پولیس نے پورے لباس میں ملبوس شیلا کو جب دریا سے نکالا تو اس وقت ان کی موت واقع ہو چکی تھی۔ نیویارک پوسٹ نے شناخت ظاہر کیے بغیر ذرایع کے حوالے سے بتایا ہے کہ شیلا عبدالسلام بدھ کی صبح سے لاپتا ہو گئی تھیں۔ تاہم دن کے پونے 2 بجے ان کی لاش تیرتی ہوئی دکھائی دی تھی۔ ان کے خاندان نے لاش کی شناخت کر لی ہے، جب کہ پوسٹ مارٹم کے ذریعے موت (باقی صفحہ 9 نمبر 3)
کی وجہ معلوم کی جا رہی ہے۔ واضح رہے کہ کورٹ آف اپیل کی ویب سائٹ کے مطابق شیلا برنرڈ کالج اور کولمبیا لا اسکول سے فارغ التحصل تھیں اور انہوں نے اپنی پیشہ وارنہ زندگی کا آغاز ایسٹ برکلن لیگل سروس سے کیا اور انہوں نے نیویارک کی ریاست کی نائب اٹارنی جنرل کے طور پر بھی کام کیا۔ وہ 1991ء میں نیویارک سٹی کی جج بننے کے بعد مختلف عدالتی عہدوں پر فائز رہیں۔ شیلا عبدالسلام واشنگٹن کی رہایشی تھیں اور یہ وہ پہلی امریکی سیاہ فام خاتون تھیں، جنہیں 2013ء میں گورنر ماریو کومو کی جانب سے ریاست کی ہائی کورٹ میں تعینات کیا گیا تھا۔ کومو نے عبدالسلام کے حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ جسٹس شیلا عبدالسلام ایک بہادر جج تھیں جنہوں نے ساری عمر نیو یارک ریاست میں انصاف کو عام کرنے کی کوشش کی۔
پہلی مسلمان جج