لاپتا متحدہ کارکنان کیس، سیکرٹری داخلہ ، آئی جی و ڈی جی رینجرز کو نوٹس جاری

187

کراچی(اسٹاف رپورٹر)سندھ ہائی کورٹ نے متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتا کارکنان اور دیگر افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر ہوم سیکرٹری ، آئی جی سندھ ، ڈی جی رینجرز ودیگر مدعاعلیہان کو نوٹس جاری کر دیے ہیں اور مدعاعلیہان کو آئندہ سماعت پر جواب داخل کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ جسٹس شفیع محمد صدیقی کی سربر اہی میں قائم 2رکنی بینچ نے درخواستوں کی سماعت کی،دوران سماعت ایس ایس پی انوسٹی گیشن شرقی نے عدالت کو بتایا کہ متحد ہ قومی موومنٹ کے کارکنان کی تلاش جاری ہے تاہم خدشہ ہے کہ مذکورہ گمشدہ افراد پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بچنے کے لیے فرار ہو چکے ہیں کیونکہ ؂ماضی میں ایسا ہو چکا ہے۔ عدالت نے ایس ایس پی کو ہدایت کی کہ مذکورہ افراد کی گمشدگی کا پتا لگایا جائے اور دیکھا جائے کہ اگر وہ بیرون ملک فرار ہوئے ہیں تو ان کا ڈیٹا جمع کیا جائے۔ عدالت نے پولیس افسران کواس حوالے سے 2 ہفتے کو پیش رفت کرکے عدالت کو آگاہ کرنے کی ہدایت کی۔ واضح رہے کہ متحدہ کارکنان میں ایوب شاہ، ہارون احمد، سہیل غوری ، زاہد ودیگر شامل ہیں۔علاوہ ازیں سندھ ہائی کورٹ نے شارب ارسلان فاروقی اور ارسلان مسعود خان کی بازیابی سے متعلق دائر کردہ آئینی درخواست پر مغویوں کو تلاش کرکے پیش کرنے کی ہدایت کردی۔ جسٹس محمد شفیع صدیقی کی سر براہی میں 2رکنی بینچ نے مسماۃ رخسانہ و دیگر کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی،ایس ایس پی انوسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ شارب ارسلان فاروقی اور ارسلان مسعود خان کو غائب نہیں کیا گیا،وہ خودغائب ہیں اوردونوں گمشدگی کی تاریخ کے 3 روز بعد کے ڈی اے فلیٹ پر آئے اور کرایہ اداکیا جبکہ دونوں کراچی میں سنگین نوعیت کے 7 مقدمات میں پولیس اور عدالتوں کو مطلوب ہیں، پولیس مغویوں کو تلاش کرنے کی پوری کوشش کررہی ہے۔ عدالت کاریمارکس میں کہا کہ کمرے میں بیٹھ کر آرمز فوسرز اور حساس اداروں کو فیکس کرنا اور پھر خاموشی اختیارکرلینا مناسب عمل نہیں ہے۔ دریں اثناسندھ ہائی کورٹ نے متحدہ سے تعلق رکھنے والے “را” کے مبینہ ایجنٹ طاہر لمبا کی رہائی کے بعد گمشدگی کے خلاف درخواست پر وکلا کو تفتیش میں تعاون کرنے کی ہدایت کی ہے۔مقدمے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ متحدہ قومی موومنٹ کے وکلا چشم دید گواہ ہیں تاہم وہ تفتیش میں تعاون نہیں کر رہے۔ درخواست گزار نجمہ طاہر نے عدالت کو بتایا کہ جس وقت اس کے شوہر کو جیل کے باہر سے حراست میں لیا گیا اس وقت وکلا بھی وہاں موجود تھے ۔