تاریخی ورثہ پاکستانی عوامی کی ملکیت ہے،جسٹس مقبول باقر

199

اسلام آباد (آن لائن )عدالت عظمیٰ میں اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے لاہور سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیے ہیں کہ دیسی طریقے یا جگاڑ سے کام نہیں چلے گا ، میٹرو ٹرین منصوبے سے کسی ایک تاریخی عمارت کا نقصان بھی ناقابل برداشت ہے ،جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ تاریخی ورثہ پاکستانی عوامی کی ملکیت ہے جبکہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ قومی ورثے کو بچانے کے لیے ہر ممکن کو شش ہو نی چاہیے ۔جمعرات کو اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس اعجازافضل کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظمت سعید ، جسٹس مقبول باقر ،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل پر مشتمل 5 رکنی بینچ نے کی، دورانسماعت شہری تنظیموں کی وکیل عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت تاریخی ورثہ کی اہمیت کو سمجھ نہیں سکی ہے ،تاریخی عمارتوں کی 2سو فٹ حدود میں کسی کو تانگہ بھی کھڑا کرنے کی اجازت نہیں لیکن میٹرو ٹرین کے لیے این او سی جاری کردیا گیا ، اگر قانون پر عمل نہیں کرنا تو اسے ختم کردیں ،اس پر جسٹس مقبول باقر نے کہا کہ تاریخی ورثہ پاکستانی عوام کی ملکیت ہے جبکہ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ یہ لین دین کا مقدمہ نہیں،انصاف کی فراہمی کے لیے ہر قانونی پہلو کا جائزہ لیں گے ،قومی ورثے کو بچانے کے لیے ہر ممکن کوشش ہو نی چاہیے، جبکہ جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ دیسی طریقے یا جگاڑ سے کام نہیں چلے گا۔انہوں نے ریمارکس دیے کہ ٹرین منصوبے سے کسی ایک تاریخی عمارت کا نقصان قابل برداشت نہیں،تاریخی ورثہ کے تحفظ پر کوئی جھگڑا نہیں ہے ،عاصمہ جہانگیر نے کہ11 تاریخی عمارتوں کو منصوبے سے نقصان ہو گا،عاصمہ جہانگیر کا کہنا تھاکہ حکومت نے انتخابی مہم چلانی ہے تو پیسہ بے شک لگائیں لیکن شہر کے ورثہ کو تبدیل نہ کریں،پیسہ کسی اور جگہ سے بھی بن جائے گا، اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ انتخابی مہم کے لیے ایسا نہیں کرنا چاہیے۔ کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی گئی۔